1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں حیاتیاتی تنوع سےمتعلق عالمی کانفرنس شروع

19 اکتوبر 2010

حیاتیاتی تنوع کے موضوع پر پیر سے جاپان میں وہ عالمی کانفرنس شروع ہو گئی ہے، جس کا مقصد ایسے اہداف پر اتفاق ہے، جن کے ذریعے ماحولیاتی تباہی سے بچتے ہوئے حیاتیاتی انواع کے خاتمے کو کم رفتار بنایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/Ph4F
انواع کی حفاظت سے متعلق عالمی کانفرنس، افتتاحی اجلاس کی ایک تصویرتصویر: picture alliance/dpa

اس کانفرنس میں دنیا کے 193 ملکوں کے مندوبین حصہ لے رہے ہیں۔ اس عالمی اجلاس میں اعلیٰ کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں اور بہت سی سرکردہ بین الاقوامی اور علاقائی غیر حکومتی تنظیمیں بھی۔ یہ کانفرنس دراصل عالمی ادارے کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنوینشن یا CBD سے متعلق تمام فریقوں کا وہ دسواں اجلاس ہے، جسے عرف عام میں کانفرنس آف دی پارٹیز کہا جاتا ہے۔

Japan Artenschutzkonferenz Biodiversität Ahmed Djoghlaf Nagoya
اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنوینشن کے سیکریٹری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

اس کئی روزہ اجلاس میں شرکاء اس بارے میں بھی بحث کریں گے کہ جینیاتی وسائل سے حاصل ہونے والے فائدے کس طرح ہر ملک اور معاشرے تک پہنچنے چاہیئں۔ تاہم اسی اجلاس کے حوالے سے ترقی یافتہ اور کم ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ممالک کئی معاملات میں ابھی تک باہمی اختلاف رائے کا بھی شکار ہیں۔

یہ اختلاف رائے ان خدشات کی وجہ بھی بنا ہوا ہے کہ اس کانفرنس میں ممکنہ طور پر کوئی بھی بڑی پیش رفت نظریاتی بنیادوں یا اختلافی سوچ کی بناء پر رکاوٹوں کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ناگویا کی اس کانفرنس کا انجام بھی ماضی میں اقوام متحدہ کی ان ماحولیاتی کانفرنسوں سے مختلف نہیں ہوگا، جن میں عالمی برادری کی نمائندہ ریاستوں نے ایک دوسرے پر الزامات تو لگائے لیکن کسی بہتر حل کی تلاش میں ناکام رہیں۔

اس کانفرنس کے آغاز سے پہلے ہی اس کے شرکاء کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس عالمی اجلاس میں ایسے ٹھوس مقاصد کا عملی تعین بظاہر مشکل نظر آتا ہے، جن کی یہ تفصیلات بھی طے کر لی جائیں کہ کرہء ارض کے سمندروں اور اس کے خشک علاقوں میں پائی جانے والی ایسی حیاتیاتی اقسام کو ناپید ہونے سے کیسے بچایا جا سکتا ہے، جن کا وجود مسلسل خطرے میں ہے۔

یہ حقیقت اس لئے بھی باعث تشویش ہے کہ خود اقوام متحدہ کےاعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کے کھلے سمندروں کا صرف ایک فیصد حصہ ایسا ہے، جس میں موجود حیاتیاتی تنوع کو محفوظ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح زمین پر خشکی والے کُل رقبے میں سے بھی ‌صرف بارہ فیصد علاقہ ایسا ہے، جسے محفوظ کہا جا سکتا ہے۔

Japan Artenschutzkonferenz Biodiversität Konferenz Nagoya Flash-Galerie
کانفرنس کے صدر اور جرمن مندوب فلازبارتھ افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ کھلے سمندروں کے باقی ماندہ 99 فیصد حصے میں اور خشکی کے88 فیصد حصے پر پائی جانے والی گوناگوں حیاتیاتی اقسام، خاصطور پرخطرات کی شکار انواع کو بچانے کی بھی بھرپور کوششیں کی جائیں۔ یوں مختلف علاقوں میں پائےجانےوالے ecosystems یا ماحولیاتی نظام زیادہ بہتر طور پر کام کر سکیں گے اور انسانی آبادیاں بھی زیادہ صحت مندانہ زندگی گذار سکیں گی۔

ناگویا میں آج سے شروع ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں 26 اکتوبر تک مندوبین آپس میں مشورے کریں گے۔ اس عالمی اجتماع کا اہم ترین حصہ 27 اکتوبر کو شروع ہونے والی آخری تین دن کی وہ کارروائی ہو گی، جس میں کم از کم وزرائے ماحولیات کی سطح کی شخصیات شامل ہوں گی اور جس دوران اس کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں