جاپان کے آئندہ شہنشاہ نارو ہیٹو کون ہیں؟
9 اگست 2016جاپانی شہنشاہ آکی ہیٹو کی طرف سے دس منٹ کا ایک ویڈیو پیغام پیر کے دن نشر کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ عمر رسیدگی کے باعث اب ان کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ وہ شہنشاہ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔
تاہم انہوں نے براہ راست یہ پیغام نہیں دیا کہ وہ بادشاہت چھوڑ رہے ہیں۔ کچھ ناقدین کے خیال میں آکی ہیٹو کی طرف سے دیے گئے اس اچانک حیران کن بیان کی پوشیدہ وجہ غالباﹰ ان کے ولی عہد بھی ہو سکتے ہیں۔
اپنے والد کی طرح ناور ہیٹو بھی شائستہ طبیعت کے مالک ہیں۔ چھپن سالہ نارو ہیٹو نے ہارورڈ یونیورسٹی کی فارغ التحصیل سابق سفارتکار ماساکو اوواڈا سے سن انیس سو ترانوے میں شادی کی تھی۔ ماساکو ایک عشرے سے زائد عرصے سے بیمار ہیں اور وہ کبھی کبھار ہی عوامی منظر نامے پر نظر آتی ہیں۔ تاہم نارو ہیٹو کی اہلیہ بیرون ممالک میں انتہائی اچھے انداز میں جانی جاتی ہیں۔
آکی ہیٹو جاپان کی روایتی اقدار کے برخلاف اپنے کنبے کو ملکی عوام کے قریب لانے میں کامیاب ہوئے۔ نارو ہیٹو کی تربیت ایک ایسی فضا میں ہوئی، جہاں وہ ایک عوامی ہیرو کے طور پر ابھرے۔
نارو ہیٹو کے نام کا چینی زبان میں مطلب ہے، ’ایک ایسا شخص جس میں جنت کی خوبیاں‘ ہوں۔ نارو ہیٹو کی والدہ میچی کو ایسی پہلی عام شہری تھیں، جنہیں ملکہ کا درجہ حاصل ہوا۔ اسی لیے آکی ہیٹو کی شاہی گھرانے میں ایک حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میچی کو نے اپنے بچوں کی پرورش انتہائی عمدہ انداز میں کی۔
تئیس فروری انیس سو ساٹھ کو پیدا ہونے والے نارو ہیٹو نے ابتدائی تعلیم Gakushuin نامی ایک ایسے نجی اسکول سے حاصل کی، جو اس وقت صرف امیر گھرانوں کے بچوں کے لیے مختص تھا۔ کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نارو ہیٹو نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ اس دوران وہ اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ دو برس تک ایک ہوسٹل میں صرف ایک کمرے پر مشتمل رہائش گاہ میں مقیم رہے۔
کوہ پیمائی، اسکیئنگ اور وائلن پر سر بکھیرنے کے شوقین نارو ہیٹو پہلی مرتبہ سن انیس سو چھیاسی میں ایک پارٹی کے دوران اپنی موجودہ اہلیہ ماساکو سے ملے تھے۔ تاہم نارو ہیٹو کو ماساکو کا دل جیتنے میں آٹھ سال لگے، جس دوران ماساکو نے دو مرتبہ نارو ہیٹو سے شادی سے انکار بھی کر دیا تھا۔ اس شاہی جوڑے کو جاپان میں جدید محبت کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔
سن انیس سو ننانوے میں ماساکو کا ایک حمل ضائع ہو گیا تھا۔ شاہی خاندان سے تعلق بن جانے کے بعد ماساکو پر نہ صرف محل کی طرف سے دباؤ تھا بلکہ عوامی سطح پر بھی توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دیں گی۔ شادی کے آٹھ برس تک ان کے ہاں بچے کی پیدائش کا نہ ہونا، ماساکو کے لیے نفسیاتی الجھنوں کا باعث بن چکا تھا۔
سن دو ہزار ایک میں انہوں نے ایک بیٹی کو جنم دیا، جس کے بعد وہ شدید ڈپریشن کی حالت میں چلی گئیں۔ اس کی وجہ اس تنقید کو قرار دیا جاتا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دینے میں ناکام ہو گئی تھیں۔
جاپانی قوانین کے مطابق کوئی خاتون تاج کی حقدار قرار نہیں دی جا سکتی اور اس لیے نارو ہیٹو کی چودہ سالہ بیٹی آئی کو اقتدار حاصل کرنے سے محروم رہیں گی۔ اس صورت میں نارو ہیٹو کے پچاس سالہ چھوٹے بھائی آکی شینو آئندہ ولی عہد ہوں گے جبکہ جاپانی شہنشاہ کے تاج کا تیسرا حق دار آکی شینو کا نو سالہ بیٹا ہیسا ہیٹو ہو گا۔
گزشتہ ایک دہائی سے نارو ہیٹو بطور ولی عہد اپنے روایتی فرائض کی انجام دہی کے لیے اکیلے ہی سفر کرتے رہے ہیں جبکہ جب ان کے والد آکی ہیٹو اس طرح کے دوروں کے دوران اپنی اہلیہ کو ہمیشہ ساتھ رکھتے تھے۔
اب جاپان میں یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ کیا ماساکو اپنے شوہر کے ساتھ ویسے ہی فعال رہ سکیں گی، جیسی کہ ملکہ میچی کو شہنشاہ آکی ہیٹو کے شانہ بشانہ رہتی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ جاپان میں شہنشاہ کا سیاسی معاملات میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔