جرمنی: اے ایف ڈي نے یورپی یونین کو 'ناکام پروجیکٹ' قرار دیا
7 اگست 2023جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے اتوار کے روز مشرقی جرمنی کے شہر میگڈ برگ میں پارٹی کی ایک کانفرنس کے دوران یورپی یونین کو ایک ''ناکام منصوبہ'' قرار دیا۔
انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت کی مقبولیت پھر کم ہو جائے گی، چانسلر شولس کو یقین
اس تقریب میں پارٹی کے سیکڑوں مندوبین نے شرکت کی اور جو قرار داد منظور کی گئی اس کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ بلاک (یورپی یونین) آب و ہوا اور امیگریشن جیسے مسائل سے نمٹنے میں ''مکمل طور پر ناکام'' رہا ہے۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وہ کرنسی کے طور پر یورو کی قطی حمایت نہیں کرتی۔
انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی کامیابی 'لمحہ فکریہ'، جرمن صدر
تاہم اے ایف ڈی نے اپنی قرارداد میں جرمنی پر اس بات کے لیے زور بھی نہیں دیا کہ وہ یورپی یونین سے الگ ہو جائے۔ گزشتہ جون میں پارٹی کے ایک سابقہ مسودے میں یورپی یونین کو تحلیل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی، تاہم اس بار یہ مطالبہ بھی نہیں کیا گیا۔
انتہائی دائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے دس سال
اس بار کی قرارداد میں البتہ یہ کہا گیا ہے کہ اے ایف ڈی، ''یورپ کی اقتصادی اور برادری کے مفاد پر مبنی ایسے ممالک پر مشتمل ایک یورپی اقوام کی فیڈریشن قائم کرنا چاہتی ہے، جو رکن ممالک کی خودمختاری کا تحفظ فراہم کرتی ہو۔''
جرمن عدلیہ اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں میں تعلق
اس ہفتے کے اواخر میں ہونے والی اس کانفرنس میں آئندہ برس ہونے والے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے لیے پارٹی کو ایک پروگرام تیار کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ اے ایف ڈی نے یورپی یونین کے پارلیمانی رکن میکسمیلیان کرہ کو یورپی یونین کے لیے اپنا انتخابی امیدوار نامزد کیا تھا۔ کرہ یورپی پارلیمنٹ میں فی الوقت ایک قانون ساز ہیں، جن کا کہنا ہے کہ اے ایف ڈی یورپ کی ''سب سے دلچسپ دائیں بازو کی جماعت'' ہے۔
کیا اے ایف ڈی چانسلر شولس کے لیے خطرہ بن سکتی ہے؟
انتہائی دائیں بازو کی جماعت نے یورپی یونین سے متعلق اپنی حکمت عملی پر غور و خوض اس وقت شروع کیا ہے، جب امیگریشن مخالف پارٹی کی جرمنی میں حمایت میں بڑھتی جا رہی ہے۔ جرمنی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ہی پارٹی یوکرین پر روس کے حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے خوب فائدہ اٹھا رہی ہے۔
ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اس جماعت کو اٹھارہ سے 23 فیصد تک جرمن عوام کی حمایت حاصل ہے۔
تاہم بائیں بازو کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) سے تعلق رکھنے والے جرمن چانسلر اولاف شولس اب تک اس کے عروج سے بے نیاز دکھائی دیتے ہیں۔
البتہ جرمنی میں سن 2025 میں ایک اور پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافے سے شولس کے حکمران اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
جون میں اپنی موسم گرما کی پریس کانفرنس کے دوران چانسلر شولس نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اے ایف ڈی نے سن 2021 کے عام انتخابات میں جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، اگلے عام انتخابات میں اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے گی۔
واضح رہے کہ جرمنی کے سن 2021 کے وفاقی انتخابات میں اے ایف ڈی نے صرف 10.3 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)