جرمنی: اے ایف ڈی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں
30 اپریل 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اے ایف ڈی کے کارکنوں اور جرمن پولیس کے مابین کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران چار سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جرمن سیاسی جماعت کا اسلام مخالف منشور اپنانے کا فیصلہ
’آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لانڈ‘ یعنی ’متبادل برائے جرمنی‘ نامی دائیں بازو کی عوامی مقبولیت کی حامل سیاسی جماعت کی کانگریس کا انعقاد آج جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں کیا گیا۔ اس اجلاس کے دوران اے ایف ڈی نے اپنے منشور کا اعلان کرنا تھا جس میں ایک شق یہ بھی شامل ہے کہ جرمنی میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
اے ایف ڈی کے دو روزہ کنونشن کے دوران اس کے علاوہ بھی کئی دیگر متنازعہ مسائل پر بحث کی جا رہی ہے جن میں جرمنی میں ملازمین کی کم از کم تنخواہ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ پارٹی کے اندر بھی ان متنازعہ مسائل پر تقسیم پائی جاتی ہے۔
اجلاس میں اے ایف ڈی کے قریب دو ہزار اراکین شریک ہوئے تاہم کنونشن کے آغاز ہی میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پندرہ سو سے زائد افراد اے ایف ڈی مخالف مظاہرے میں شامل ہو گئے۔ ان افراد نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر ٹریفک روک دی اور بعد ازاں AfD کا اجلاس روکنے کی کوشش بھی کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران آٹھ اور نو سو کے لگ بھگ مظاہرین پرتشدد ہو گئے تاہم اس دوران کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اشٹٹ گارٹ پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر متشدد مظاہرین نوجوان تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لوہے کے راڈز اٹھا رکھے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مرچوں والا اسپرے بھی استعمال کیا۔
اے ایف ڈی اور اس کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والے افراد کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے پولیس کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ دائیں بازو کی مخالفت میں نکلنے والوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر درج تھا ’مہاجرین ٹھہریں، نازی نکل جائیں‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورت حال میں اس وقت بہتری آ گئی جب اے ایف ڈی مخالف مظاہرین شہر کے مرکز کی جانب روانہ ہو گئے۔