جرمنی میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے تربیتی پروگرام
3 ستمبر 2016جرمن وفاقی لیبر ایجنسی کا اندازہ ہے کہ مہاجرین کی تربیت کے اس پروگرام سے پناہ کے متلاشی تیس فیصد افراد کی استعداد کاری کی جا سکے گی۔ انہیں سول انجنیئرنگ اور تعمیر نو کے مختلف کاموں کے بارے میں سکھایا جائے گا، جو مستقبل میں نہ صرف ان کی ہنرمندی میں اضافے کا باعث ہو گا بلکہ ساتھ ہی ایسے ماہر افراد واپس جا کر اپنے آبائی ملک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکیں گے۔
جرمن حکومت نے اس پائلٹ پراجیکٹ کا اعلان گزشتہ ہفتے ہی کیا تھا۔ اس پراجیکٹ کے تحت شامی مہاجرین کو تعمیر نو کے اہم اور ضروری ہنر سکھائے جائیں گے۔ یہ منصوبہ جرمن وزیر دفاع اُرزلا فان ڈیئر لاین اور وفاقی لیبر ایجنسی کے سربراہ فرانک ژورگن ویزے کی سربراہی میں شروع کیا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت پناہ کے متلاشی ایک سو بیس افراد کو سول انجنیئرنگ، تعمیر نو اور نکاسی آب کے کام کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جائے گی۔
وزیر دفاع اُرزلا فان ڈیئر لاین نے اس منصوبے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب شام میں خانہ جنگی ختم ہو گی تو اس ملک کو ہنر مند افراد کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ مہاجرین واپس اپنے ملک نہیں بھی جاتے تو بھی یہ جرمن جاب مارکیٹ میں اہم ثابت ہو سکیں گے۔
بارہ ہفتے دورانیے کی اس تربیتی پروگرام میں ان مہاجرین کو جرمنی کے مختلف شہروں میں تربیت فراہم کی جائے گی۔ جرمن وزیر دفاع نے بتایا ہے کہ ابھی تک صرف 45 مہاجرین نے ہی اس پروگرام کے لیے خود کو رجسٹر کرایا ہے، جس میں ایک خاتون بھی شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس کورس کے لیے مطلوبہ یعنی ایک سو بیس امیدوار رجسٹر کر لیے جائیں گے۔
اُرزلا فاں ڈیئر لاین کے بقول یہ ایک افسوس کی بات ہے کہ اس کورس کے لیے ابھی تک کم خاتون نے رجسٹریشن نہیں کرائی ہے، ’’ہم بالخصوص نوجوان خواتین کی تلاش میں ہیں۔‘‘ وفاقی لیبر ایجنسی کے سربراہ فرانک ژورگن ویزے بھی اس پروگرام سے بہت زیادہ پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کورس سے جرمنی میں تیس تا چالیس فیصد مہاجرین فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث وہاں دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ملک کی ایک بڑی آبادی مہاجرت پر مجبور ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی اس ملک کے زیادہ تر حصے کھنڈر بن چکے ہیں، جہاں بنیادی شہر ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ملک میں جاری شورش کے خاتمے کے بعد اس ملک کو تعمیر نو ایک بڑا کام ثابت ہو گا۔