جرمنی میں ہم جنسوں کی اولین شادیاں
1 اکتوبر 2017جرمن دارالحکومت برلن کے علاوہ ہیمبرگ اور ہینوور کے علاوہ کئی دوسرے شہروں میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ سب سے پہلی شادی ساٹھ سالہ بوڈو مینڈو اور اُس کے انسٹھ برس کے پارٹنر کارل کرائلی کے درمیان برلن میں ہوئی ہے۔ یہ دونوں سن 1979 سے اکھٹے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کرائلی نے اس موقع پر کہا کہ یہ یقینی طور پر ایک جذباتی لمحہ ہے اور یہ اس بات کا بھی مظہر ہے کہ ریاست نے انہیں بھی بقیہ جوڑوں کے طرح حقوق دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
جرمن پارلیمان نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دے دی
ہم جنس پرستوں کی شادیاں: جرمن ایوان بالا کا میرکل پر دباؤ
تائیوانی قانون سے چین کے ہم جنس پرستوں میں شادمانی
ہم جنس پرستوں کی شادی، لیبر پارٹی نے رائے شماری مسترد کر دی
جرمن دارالحکومت برلن کے میئر مائیکل میُولر نے آج ہم جنس پرستوں کی شادیوں پر خصوصی پیغام بھی جاری کیا ہے۔ انہوں نے ایسے جوڑوں کو پیشگی مبارک باد دی اور کہا کہ یہ مرد (Gays) اور خواتین (Lesbians) ہم جنس پرستوں کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ میُولر نے مزید کہا کہ شادی ایک سنگ میل ہونے کے علاوہ وہ راستہ بھی ہے جس سے معاشرے میں قانونی اور سماجی برابری حاصل ہوتی ہے۔
یورپ میں جرمنی پندرہواں ملک بن گیا ہے، جہاں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دی گئی ہے۔ اس حق کے لیے ہم جنس پرستوں نے سن 1990 کے قریب اپنی عملی جدوجہد شروع کی تھی۔ جرمنی کی ماحول دوست سیاسی جماعت گرینز پارٹی ان کی جد وجہد میں تمام وقت شامل رہی ہے۔
اندازوں کے مطابق جرمنی میں چورانوے ہزار ہم جنس پرست جوڑے ہیں، جن کو تین ماہ قبل ہی ملکی پارلیمان میں منظور ہونے والی قانون سازی کے بعد شادی رچانے کا حق حاصل ہوا ہے۔ اس قانون سازی کو چانسلر میرکل کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی قرار دیا گیا تھا۔ چانسلر نے رائے شماری کے وقت اپنا ووٹ بھی استعمال نہیں کیا تھا۔
براعظم یورپ میں سب سے پہلے ہالینڈ نے سن 2000 میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی طور پر جائز قرار دیا تھا۔ اس کے بعد اسپین، سویڈن، برطانیہ اور فرانس نے ایسے قوانین کی منظوری دی تھی۔