1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہر میں ایک مہاجر کا حملہ، ایک ہلاک چھ زخمی

عابد حسین
29 جولائی 2017

ہیمبرگ میں ایک چھبیس سالہ تارک وطن نے ایک سپر مارکیٹ میں موجود صارفین پر چاقو سے حملے کیے ہیں۔ حملہ آور اپنے حملے کے دوران اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/2hLQW
Deutschland Messerattacke in Supermarkt in Hamburg
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Weidenbaum

جمعہ اٹھائیس جولائی کو چھبیس سالہ حملہ آور نے چاقو کے وار کرنے کے بعد حملے کے مقام سے فرار ہونے کی کوشش ضرور کی لیکن چند راہ گیروں نے اُس کو گرا کر قابو کیا اور بعد میں پولیس نے اُسے اپنی تحویل میں لے لیا۔ نیوز ویب سائٹ اشپیگل آن لائن نے حملہ آور کا نام احمد اے بتایا ہے۔ پولیس نے اس حملہ آور کے نام اور شہریت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

جرمنی کی ملک بدری کی پالیسی کا تاریک پہلو

ہم دشمن نہیں: پاکستانی تارک وطن کا اسلاموفوبیا سے متعلق موقف

جرمنی، مذہب تبدیل کرنے والے مہاجرین پر حملے، افغان خاتون قتل

یونان: مہاجرین کے ایک دوسرے پر لوہے کی سلاخوں سے حملے

ہلاک ہونے والا پچاس برس کا جرمن شہری تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کے ہاتھ میں ایک ایسا بڑا چھرا تھا جو عموماً قصائی استعمال کرتے ہیں۔ حملہ آور کو قابو کرنے کی کوشش میں ایک پینتیس سالہ شخص بھی زخمی ضرور ہوا لیکن اُسی نے ہمت کر کے اُسے نیچے گرانے میں کامیابی حاصل کی۔ بعد میں چند اور لوگوں نے بھی حملہ آور کو پولیس کے پہنچنے تک دبوچے رکھا۔

Deutschland Hamburg Razzia in Flüchtlingsunterkunft nach Messerattacke
ہیمبرگ میں مہاجرین کے کنٹینر ہاؤس پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks

اشپیگل آن لائن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ حملہ آور متحدہ عرب امارات میں پیدا ہوا۔ اُس نے جرمنی پہنچ کر سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو مسترد ہو گئی۔ اسی دوران یہ شخص جہادی نظریات کی ترویج کرنے والوں کے رابطے میں آ گیا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ اِس حملہ آور کو دماغ کے خلل کا عارضہ بھی لاحق ہے اور وہ ادویات کے استعمال پر ہے۔

اشپیگل آن لائن کی رپورٹ کے مندرجات بھی پولیس سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔ اس آن لائن جریدے نے ایک عام شخص کی موبائل فون سے بنائی گئی حملے کی ویڈیو بھی اپ لوڈ کی ہے۔

جب راہ گیر نے شدت پسند حملہ آور کو روکا

ہیمبرگ کے میئر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بظاہر نفرت کے محرکات رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات پریشان کن اور خفگی پیدا کرنے کی ہے کہ جرمنی نے ایک شخص کو جگہ دی اور انجام کار اُسی نے اپنی نفرت کا اظہار اس ملک کے خلاف کیا۔

اولاف شولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے افراد اُن کے آزاد معاشرے میں خوف کی جو فضا پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں، اُس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ میئر نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اُس کی ملک بدری کا انتظار کیا جا رہا تھا کیونکہ اُس کی سفری دستاویزات اور شناخت کے کاغذات بھی نامکمل تھے۔