جرمن وزیر دفاع کا دَورہء بھارت تنقید کی زَد میں
10 فروری 2011بدھ کو اپنے دورے کے آغاز پر سُو گٹن برگ نے بنگلور میں فضائی اور خلائی سفر کے پانچ روزہ ٹریڈ فیئر Aero انڈیا 2011ء میں شرکت کی اور مختلف بھارتی شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں فضائی سفر اور اسلحہ سازی کے یورپی ادارے EADS کے تیار کردہ جنگی طیارے ’یورو فائٹر‘ کی تشہیر کی، جو 1800 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس روسی ساختہ جنگی جیٹ طیارے ہیں، جن کی جگہ وہ سن 2015ء تک نئے اور بہتر طیارے خریدنا چاہتا ہے۔ اب تک دیے جا چکے 126 آرڈرز کے ساتھ ساتھ بھارت مزید 64 طیارے خریدنا چاہتا ہے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ اُسے یہ طیارے حتمی طور پر بھارتی سرزمین پر جوڑنے کے اجازت نامے دیے جائیں اور اُس کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بھی معاہدے کیے جائیں۔ ایسا ہو جانے سے بھارت میں روزگار کے 20 ہزار نئے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ انتہائی اعلیٰ پائے کے فاضل پُرزہ جات فراہم کرنے والی ایک سو کمپنیاں وجود میں آئیں گی۔ اِس آرڈر کے ملنے سے یورپ میں ملازمت کے ایک لاکھ مواقع کو تحفظ حاصل ہو گا۔
ایرو انڈیا 2011ء جیسے اہم ٹریڈ فیئر میں امریکہ، فرانس، سویڈن اور روس کی کمپنیاں بھی اپنی اپنی مصنوعات کے ساتھ شریک ہیں۔ جرمن وزیر دفاع کی اِس ایئر شو میں شرکت سے EADS کے ذیلی دفاعی ادارے Cassidian کو زیادہ بہتر موقع ملا ہے کہ وہ اپنے بنائے گئے جنگی طیارے ’یورو فائٹر‘ کی تشہیر کر سکے۔ کیسیڈین ایئر سسٹم کی مجلس عاملہ کے صدر بیرنہارڈ گیئرویرٹ نے کہا کہ ’وزیر دفاع کا یہ دورہ بہت مددگار ثابت ہوا ہے‘۔
اِس سے پہلے تک جہاں جنگی طیاروں کے اِس سودے میں امریکی صدر باراک اوباما، روسی صدر دیمتری میدویدیف اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے مداخلت کی، وہاں ’یورو فائٹر‘ تیار کرنے والی یورپی قومیں زیادہ تر محتاط طرزِ عمل کا ہی مظاہرہ کر رہی تھیں۔ جہاں جرمنی کی طرف سے وزیر دفاع سُو گٹن برگ بنگلور گئے، وہاں ’یورو فائٹر‘ منصوبے میں شریک دیگر یورپی ملکوں اٹلی، اسپین اور برطانیہ نے اپنے اپنے دفاعی سیکرٹریوں کو اِس ایئر شو میں روانہ کیا۔
اِدھر جرمنی میں اپوزیشن کے کچھ ارکان جرمن وزیر دفاع کی جانب سے اِس سودے میں مداخلت کو ہدفِ تنقید بھی بنا رہے ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ گٹن برگ جنگی ہتھیار فروخت کرتے ہوئے ایک ایسے خطّے کو غیر مستحکم کرنے میں مدد دے رہے ہیں، جہاں صورتحال پہلے ہی بہت نازک ہے۔ مزید یہ کہ اُن کا یہ عمل جرمنی کی اسلحے کی برآمدات کے ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ جواب میں گٹن برگ نے کہا ہے کہ ’یورو فائٹر‘ کا سودا اُنہی سیاسی قوتوں کے دورِ حکومت میں طے پایا تھا، جو آج اِسے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں گٹن برگ اور وزیر اعظم من موہن سنگھ کی ملاقات میں افغانستان سمیت اہم عالمی امور کے ساتھ ساتھ جرمنی اور بھارت کے دوستی اور شراکت سے عبارت تعلقات پر بھی بات چیت کی گئی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عدنان اسحاق