جنرل پیٹریاس کی برسلز میں نیٹو اتحادیوں سے ملاقات
1 جولائی 2010جنرل پیٹریاس باضابطہ طور پر افغانستان میں عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کی کمان سنبھالنے سے قبل نیٹو کے سیاسی شعبے میں اٹھائیس رکن ریاستوں کے سفیروں سے خطاب بھی کریں گے۔ وہ آج ہی نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن سے بھی ملے۔
جنرل پیٹریاس نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ جنگی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ تاہم معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے جنرل پیٹریاس پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں افغان مشن کے لئے مناسب شخص قرار دیا۔
امریکی سینیٹ نے حال ہی میں متفقہ طور پر جنرل پیٹریاس کو افغان جنگ کی کمان سونپنے کی منظوری دی ہے۔ ان سے افغانستان میں بھی عراق جنگ کا نقشہ بدلنے جیسی ہی کارکردگی کی امید کی جا رہی ہے۔
پیٹریاس بین الاقوامی فوج کے ایک لاکھ چالیس ہزار سپاہیوں کی مدد سے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف حتمی نوعیت کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وہ چند ہی دنوں میں افغان دارالحکومت کابل پہنچ کر باضابطہ طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
جنرل پیٹریاس کہہ چکے ہیں کہ ابھی ’چند برس‘ اور درکار ہوں گے کہ افغان سکیورٹی فورسز سلامتی کی مکمل ذمہ داریاں خود سنبھالنے کے قابل ہوسکیں۔ یہی بات نیٹو اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کی ایک شرط بھی ہے۔
افغانستان متعینہ امریکی افواج کو یہ شکایت ہے کہ انہیں دیہی علاقوں میں ایسی مقامی قیادت ڈھونڈنے میں دشواریوں کا سامنا ہے، جس کے ساتھ مل کر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جا سکیں۔ جنوبی صوبے قندھار میں متعین امریکی کیپٹن کیون کروپسکی کے بقول اسی وجہ سے طالبان کو مسلح کارروائیاں ترک کرنے پر آمادہ کرنے کی نئی پالیسی پر عملدرآمد بھی دشوار ہے۔
دریں اثنا طالبان کے زیر اثر افغانستان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں نمایاں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ جمعرات کو ہلمند صوبے میں نیٹو نے ’بڑی تعداد‘ میں طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جنگی طیاروں کی مدد سے کی گئی اس کارروائی میں مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد تیس کے قریب بتائی جا رہی ہے۔ چار گھنٹے جاری رہنے والی اس جھڑپ میں متعدد عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ ہفتے شمال مشرقی صوبے کنڑ میں اسی نوعیت کی کارروائی میں لگ بھگ ڈیڑھ سو مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
افغانستان میں طالبان کے حملوں میں جون کے مہینے میں سو سے زائد غیر ملکی فوجی مارے گئے، جو 2001ء سے جاری اس جنگ میں اب تک کسی بھی مہینے میں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ نیٹو کے مطابق اس کی وجہ یہ نہیں کہ طالبان غیر ملکی فوجی دستوں پر حاوی ہوتے جا رہے ہیں بلکہ اب دراصل ان علاقوں میں بھی باغیوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جہاں پہلے ایسے آپریشن نہیں کئے گئے تھے۔
نیٹو کے رکن ممالک میں اپنے فوجیوں کی ان بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کے آثار نمایاں ہیں۔ ہالینڈ نے رواں سال اگست سے فوج واپس بلانے کا سلسلہ شروع کرنے جبکہ کینیڈا نے اگلے سال افغانستان سے اپنے 2800 فوجی واپس بلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک