جنسی زیادتی کا شکار، دس سالہ بچی ماں بن گئی
17 اگست 2017نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق زچہ و بچہ دونوں بالکل ٹھیک ہیں۔ اس بچی نے چندی گڑھ کے ایک سرکاری ہسپتال میں بچے کو جنم دیا ہے۔ اس بچی کی دیکھ بھال کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ داساری ہریش نے چندی گڑھ سے ٹیلی فون پر ڈی پی اے کو بتایا،’’یہ بچی محفوظ ہے۔ پیدا ہونے والے بچے کو انتہائی نگہداشت کی یونٹ میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ اس کی صحت کا خیال رکھا جا سکے۔‘‘
مقامی میڈیا کے مطابق اس بچی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس نے بچے کو جنم دیا ہے۔ اس کے والدین نے اسے کہا تھا کہ پیٹ میں کسی مرض کی وجہ سے اس کے پیٹ کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ داساری ہریش کا کہنا تھا،’’یہ ایک خطرناک حمل تھا جس میں اس دس سالہ بچی کی جان جانے کا خطرہ تھا۔ طبی ماہرین کی ایک ٹیم نے اس بچی کی دیکھ بھال کی اور اس بات کا مکمل خیال کیا گیا کہ اس بچی اور پیدا ہونے والے بچے کا خیال رکھا جائے۔‘‘
اس دس سالہ بچی کو اس کے ایک رشتہ دار کی جانب سے کئی ماہ تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ جرم منظر عام پر تب آیا جب اس لڑکی نے پیٹ میں درد کی شکایت کی تھی اور اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ تب یہ پتا چلا کہ یہ کم سن بچی تیس ہفتوں سے حاملہ تھی۔ یہ معلوم ہونے کے بعد اس کے رشتہ دار کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
شملہ، طالبہ کے ریپ اور قتل کا ملزم پولیس کی حراست میں ہلاک
'بھارت کی لاکھوں لڑکیاں جسم فروشی پر مجبور‘
بھارتی قانون کے مطابق بیس ہفتوں کے بعد عورت کو اپنا حمل ضائع کرانے کی اجازت نہیں ہے۔ کئی وکلاء نے سپریم کورٹ سے حمل ضائع کرانے کیا اجازت مانگی تھی لیکن سپریم کورٹ نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔ عدالت کا موقف تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمل ضائع کرنا نہ بچی کے لیے صحیح ہے اور نہ ہی نامولود کے لیے۔
بھارت میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ سن 2015 میں بھارت میں بچوں کو ریپ کیے جانے کے 10854 کیسز رجسٹر ہوئے تھے۔