جنوبی بھارتی شہر چنئی میں سمندری طوفان کے بعد سیلاب
6 دسمبر 2023بھارت کے شہر چنئی میں مگجوم نامی سمندری طوفان کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کی وجہ سے بہت سے شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ چھ دسمبر بدھ کے روز ان شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے ریسکیو کارکنوں کو کشتیوں کے ذریعے ان تک پہنچنا پڑا۔
مگجوم نامی سمندری طوفان بھارت کے جنوبی ساحلی علاقوں سے کل منگل کے روز ٹکرایا تھا اور اس طوفان کے باعث وہاں تیز بارشوں اور جھکڑوں کی وجہ سے کافی زیادہ مادی نقصان ہوا ہے۔
اس طوفان کے خشکی تک پہنچنے سے پہلے ہونے والیشدید بارشوں کی وجہ سے بھارت میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر اموات ریاست تامل ناڈو ہی میں ہوئی تھیں، جس کا دارالحکومت چنئی ہے۔
موچا طوفان سے میانمار اور بنگلہ دیش میں لاکھوں افراد متاثر
اس طوفان کے آنے کے ایک روز بعد چنئی میں آج ریسکیو کارکنوں نے کشتیوں اور رسیوں کی مدد سے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے بہت سے شہریوں کو وہاں سے نکالا۔ ان امدادی کارروائیوں کی میڈیا سے نشر کردہ تصاویر میں امدادی کارکنوں کو کمر تک اونچے پانی سے گزرتے دیکھا جا سکتا تھا۔
اس دوران بھارتی ایئر فورس کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اپنے گھروں میں پھنسے شہریوں کو اشیائے خور و نوش کی فراہمی کا کام بھی جاری رہا۔
پاکستان اور بھارت میں ’بپر جوائے‘ کی آمد پر ریڈ الرٹ
چنئی کی تازہ صورت حال کے حوالے سے گریٹر چنئی کارپوریشن کے کمشنر ڈاکٹر جے رادھا کرشنن کا کہنا ہے کہ شہر کے کچھ نشیبی علاقے ایسے ہیں، جہاں پانی جمع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی تمام متاثرہ علاقوں سے سیلابی پانی نکل جائے گا۔
چنئی بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مرکز بھی مانا جاتا ہے، اور متعلقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس طوفان سے پہلے اور ساتھ ہونے والی بارشوں کی وجہ سے شہر میں تائیوان کی فاسکون اور پیگاٹرون کمپنیوں نے ایپل آئی فون کی مینوفیکچرنگ روک دی تھی۔ تاہم فاسکون نے منگل کے روز دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا تھا۔
دوسری جانب ریاست آندھرا پردیش میں مگجوم نامی سائیکلون سے مقابلتاﹰ محدود پیمانے پر نقصان ہوا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ یہ سمندری طوفان خشکی سے اسی ریاست کے ساحلی علاقوں کے ذریعے ٹکرایا تھا۔
اس تناظر میں اب یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا چنئی کا انفراسٹرکچر شدید موسمی حالات کو برداشت کرنے کے قابل ہے؟
سمندروں کے بدلتے رنگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے عکاس
سول انجینیئر راج بھگت کے مطابق اگر چنئی میں نکاسی آب کا نظام بہتر بھی ہوتا، تب بھی اس سیلابی صورت حال سے بچا نہیں جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر نکاسی آب درمیانے درجے کی یا تیز بارش کے لیے تو ایک مناسب حل ہو سکتا ہے لیکن طوفانی شدت کی موسلا دھار بارش کے لیے نہیں۔
چنئی میں طوفان، بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی سے 50.6 بلین روپے مدد کی درخواست کی ہے۔
م ا/م م (روئٹرز)