جنوب مشرقی برطانیہ خشک سالی سے متاثر
21 فروری 2012حکومت کی جانب سے یہ انتباہ خشک سالی سے متعلق ایک کانفرنس میں کیا گیا جس میں پانی فراہم کرنے والی کمپنیوں، کاشتکاروں اور جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق گروپوں نے شرکت کی۔
برطانیہ کے بارے میں عام تصور یہ پایا جاتا ہے کہ وہاں بارشیں کافی زیادہ ہوتی ہیں اور پانی باافراط موجود ہے۔ یہ انتباہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب زمین کے شمالی نصف کرے میں ابھی موسم سرما چل رہا ہے۔
برطانوی وزیر ماحولیات کیرولین اسپیلمین نے کہا ہے کہ جنوبی مشرقی انگلینڈ اب خشک سالی سے متاثرہ مشرقی انگلینڈ کے اینگلیا اور دیگر حصوں میں شامل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’طویل عرصے سے بہت کم بارشوں کے باعث خشک سالی سے مزید علاقے متاثر ہوں گے۔ ہم اس سلسلے میں سب کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پانی کا استعمال کم سے کم کریں‘۔
پانی فراہم کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ اکتوبر سے اس سال جنوری تک جنوب مشرقی علاقوں میں صرف 73 فیصد متوقع بارشیں ہوئی ہیں جو کہ 1992ء کے بعد سے اس عرصے کے دوران ہونے والی سب سے کم بارشیں ہیں۔
ٹیمز واٹر کمپنی کے مطابق لندن کے شمال میں بہنے والے دریائے لی میں پانی کی اوسط مقدار کا صرف 24 فیصد حصہ رہ گیا ہے۔
سرکاری اداروں کا کہنا ہے کہ بعض دریاؤں اور زیر زمین پانی کی سطح برطانیہ میں 1976ء کی اس خشک سالی کے دوران پانی کی سطح سے بھی کم ہو گئی ہے جس کی وجہ انتہائی گرم موسم بنا تھا۔
وزارت ماحولیات کے مطابق برطانیہ میں پانی کی کمی کے بعض اسباب میں ماحولیاتی تبدیلیاں، آبادی میں اضافہ اور گھروں میں پانی کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔
برطانیہ کی اس ملکی وزارت کا کہنا ہے، ’بارشوں والا ملک ہونے کی شہرت کے باوجود ہمیں مستقبل میں کم بارشوں اور بارش ہونے کی کم توقع کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘۔
برطانیہ میں ایک اوسط گھرانے میں پانی کی سالانہ کھپت ایک لاکھ لٹر سے بھی زائد بنتی ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک