جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، لیبیا کے نائب وزیر خارجہ
4 اپریل 2011یونان کے وزیر خارجہ Dimitris Droutsas نے یہ بیان لیبیا کےنائب وزیر خارجہ کے ساتھ ایتھنز میں ہونے والی ملاقات کے بعد اتوار کو دیا۔
یونانی وزیر خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’لیبیا کے مندوب نے جو کچھ کہا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ معمر قذافی مسئلے کا حل چاہتے ہیں‘۔ لیبیا کے نائب وزیر خارجہ العبیدی، جو اپنے ملک کے ایک سابق وزیر اعظم بھی ہیں، آج پیر کو ترکی اور مالٹا بھی جائیں گے تاکہ ملکی بحران کے پرامن حل کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کی جا سکے۔
العبیدی نے اتوار کو یونانی وزیر اعظم گیورگوس پاپاندریو سے بھی ملاقات کی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یونانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لیبیا کے وزیر خارجہ نے معمر قذافی کے ایما پر یونانی حکام کو یہ پیغام دیا ہے کہ قذافی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
دوسری طرف لیبیا میں قذافی کی فورسز اور باغیوں کے مابین شدید جھڑپوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق بریقہ میں کنٹرول کے لیے اطراف سے بھاری اسلحے کا استعمال جاری ہے۔ عالمی طاقتوں کی طرف سے مسلسل فضائی حملوں کے باوجود ابھی تک باغی مغربی لیبیا کے اس اہم شہر پر کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔ بتایا گیا ہے کہ باغیوں کے زیرقبضہ ایک اور اہم شہر مصراتہ میں بھی قذافی کی فوجیں اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہی تشویشناک حالات میں ترکی کا ایک بحری جہاز بریقہ سے ڈھائی سو زخمیوں کو لے کر باغیوں کے زیر قبضہ بڑے شہر بن غازی پہنچ گیا ہے۔ اس جہاز میں موجود ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
دریں اثناء امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پیر کو بھی بریقہ میں اپنی طرف سے فضائی کارروائی جاری رکھے گا۔ پینٹاگون نے تصدیق کر دی ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کی درخواست پر واشنگٹن نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں امریکی حکام نے فیصلہ کیا تھا کہ حالیہ ویک اینڈ پورا ہونے پر امریکی بمبار طیارے لیبیا کے خلاف اپنی جنگی کارروائیاں ختم کر دیں گے تاکہ نیٹو فورسز اس بارے میں تمام تر ذمہ داریاں خود سنبھال لیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک