جورجیا کے صدر ذہنی مریض ہیں، روسی وزیر خارجہ
8 اگست 2011دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے تین برس پورے ہونے پر روسی وزیر خارجہ نے جورجیا کے صدر ساکاشویلی پر کڑی تنقید کی اور انہیں ایک ’ذہنی مریض‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ ’’میخائل ساکاشویلی واضح طور پر ایک مرض کا شکار ہیں۔ یہ مرض تمام جورجیائی باشندوں کو لاحق ہے۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں، جن کی اچھی پرورش نہیں ہوئی۔‘‘
روس اور جورجیا کے درمیان اگست دو ہزار آٹھ میں جنگی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ جورجیا کی افواج کی کوشش تھی کہ وہ روسی حمایت یافتہ جنوبی اوسیتیا پر اپنا کنٹرول قائم کر سکیں۔ روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے جورجیا کی فوج کو نہ صرف جنوبی اوسیتیا سے باہر دھکیل دیا تھا بلکہ وہ جورجیا کے بعض علاقوں پر بھی قابض ہو گئی تھی۔
جورجیا کے صدر پر شدید تنقید کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ روس ساکاشویلی کے صدر ہوتے ہوئے جورجیا سے کوئی لین دین نہیں رکھ سکتا۔ روسی وزیر خارجہ نے ساکاشویلی پر روس اور جورجیا کی جنگ کے دوران عام لوگوں کو قتل کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
''ہم ایسے شخص سے کوئی تعلق نہیں رکھ سکتے جس نے پر امن شہریوں کے قتل کا احکامات دیے، جن میں روسی فیڈریشن کے شہری بھی شامل تھے،‘‘ لاوروف کے الفاظ۔
خیال رہے کہ روس اور جارجیا کے درمیان خونریز جنگ کے خاتمے کے تین سال بعد جنوبی قفقاذ میں ہزارہا افراد نے اس جنگ میں مرنے والوں کی یاد تازہ کی ہے۔ جارجیا میں ہی نہیں بلکہ متنازعہ علاقوں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ میں بھی متعدد مقامات پر ہزاروں افراد نے پھول رکھے یا شمعیں روشن کیں۔
ماسکو میں اس جنگ کے تین سال پورے ہونے کے موقع پر روسی صدر دیمتری میدویدیف نے ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کے ساتھ طے پانے والے فوجی معاہدے کو نمایاں انداز میں توثیق کے لیے ریاستی پارلیمان کو بھجوا دیا ہے۔ بین الاقوامی احتجاج کے باوجود ماسکو حکومت ان علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ تین سال پہلے جورجیا نے اپنے ان علٰیحدگی پسند علاقوں کو طاقت کے زور پر واپس حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والی اس جنگ میں روس کا پلہ واضح طور پر بھاری رہا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک