روس, جورجیا تعلقات میں بہتری کا امکان
28 دسمبر 2009یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کی ثالثی میں روس اور جورجیا کے درمیان جاری مذاکراتی عمل میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تین چار دن قبل دونوں ملک ایک مقام پر اپنا زمینی بارڈر کھولنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ یہ راستہ ٹریفک کے گھمبیر مسئلے کو آسانی فراہم کرے گا۔ اپر لارز کے چیک پوائنٹ کو کھولنے پو دونوں ملک متفق ہو گئے ہیں۔ یہ راستہ سن دو ہزار چھ میں بند کر دیا گیا تھا۔ روس کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے حوالے سے جورجیا کے نائب وزیر خارجہ Nino Kalandadze نے دارالحکومت طبلیسی میں میڈیا کو بتایا۔
یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ روس اور جورجیا کے درمیان تمام راستوں میں یہ واحد چیک پوائنٹ ہے جو براہ راست ہے اور یہ علیحدگی اختیار کرنے والے علاقوں ابخازیا اور جنوبی اوسیتیا کے اندر سے ہوتا ہوا روس تک نہیں پہنچتا۔ روس واضح طور پر ابخازیہ اور جنوبی اوسیتیا کی حمایت کرتا ہے۔ یہی دونوں علاقے روس اور جورجیا کے درمیان وجہ تنازع ہیں۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ نئی مفاہمت کی روشنی میں اپر لارز کا راستہ اگلے سال پہلی مارچ میں کھول دیا جائے گا۔ روس نے بھی اِس ضمن میں تصدیقی بیان جاری کردیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے اتفاق رائے کو دستاویز کی شکل اگلے دو تین ہفتوں میں دے دی جائے گی۔
کسی حتمی سمجھوتے سے قبل ہی جورجیا امریکی امداد کے توسط سے اپر لارز کے چیک پوائنٹ کی چوبیس لاکھ ڈالر سے تزیئن و آرائش کےعمل کو مکمل کر چکا ہے۔ نئے دفاتر کے قیام کے ساتھ ساتھ تلاشی کے جدید آلات بھی نصب کر دیئے گئے ہیں۔ یہ تیاری اس بات کی غماز ہے کہ جورجیا روس کے ساتھ کسی ایسی مفاہمت کا فیصلہ خاصا پہلے سے کر چکا تھا۔ روس اور جورجیا کے درمیان دو مزید زمینی راستے جنوبی اوسیتیا اور ابخازیا سے ہو کر جاتے ہیں۔
اپر لارز کے راستے کے بند ہونے کا آرمینیا کو بھی خاصا نقصان تھا کیونکہ اُس کا روس کے ساتھ واحد قریبی زمینی راستہ بھی یہی ہے۔ روس اور آرمینیا کے درمیان گہرے اقتصادی روابط قائم ہیں اور اِس روٹ پر خاصی اقتصادی سرگرمی پائی جاتی ہے۔ آرمینیا کی وزارت خارجہ نے اپر لارز کے راستے کو کھولنے پر روس اور جورجیا کے درمیان ہونے والی رضامندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
روس نے سن دو ہزار چھ میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ ہوتے تعلقات کے تناظر میں اپر لارز کے راستے کو بند کردیا تھا۔ روس اور جورجیا کے درمیان اگست سن دو ہزار آٹھ میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ بقیہ حل طلب معاملات بھی باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو جائیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان