’جوہری اثاثے محفوظ ہیں‘، امریکی رپورٹ پر اسلام آباد کا سخت ردعمل
7 نومبر 2011جمعہ کو دو امریکی جرائد میں شائع ہونے والی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو غیر محفوظ گاڑیوں میں ڈال کر بذریعہ شہری راستوں کے نامعلوم مقامات پر منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ انہیں امریکی خفیہ ایجنسیوں کی نگاہوں سے چھپایا جا سکے۔
دی اٹلانٹک اور نیشنل جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد حکومت کو خوف ہے کہ واشنگٹن حکومت اس کے جوہری ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کی کوشش کر سکتی ہے۔ نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جس طرح پاکستانی فوج اپنے جوہری ہتھیاروں کو امریکی خفیہ اداروں کی نگاہوں سے اوجھل کرنے کی کوشش میں ہے، اس سے ایسے امکانات زیادہ ہو گئے ہیں کہ یہ ہتھیار مسلم انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اتوار کو پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام تر خبریں پاکستان کے خلاف جاری پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ پاکستان نے ان رپورٹوں کو ’بے بنیاد، سیاسی محرکات پر مبنی اور تصوراتی‘ قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ اس کے جوہری اثاثے محفوظ ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ’اس طرح کی خبریں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ایک دانستہ کوشش ہے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کے قابل ہے، ’پاکستان اپنے قومی مفادات، سالمیت اور سرحدوں کی حفاظت کر سکتا ہے اور کسی کو بھی اس حوالے سے غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے‘۔
امریکی جرائد کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد پاکستانی ادارے اسٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن SPD کے سربراہ کو ہدایت کی گئیں کہ ملک کے جوہری ہتھیاروں کو مختلف مقامات پر منتقل کرنے کا کام تیز کر دیں۔
اس رپورٹ کے بقول پاکستان میں کسی ناگہانی صورتحال کے نتیجے میں اس کے جوہری ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے یا انہیں اپنے قبضے میں لینے کے لیے امریکہ نے منصوبے تیار کر رکھے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی