حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست واپس
14 اکتوبر 2017پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ہفتہ چودہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جماعت الدعوہ کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نے آج ہفتے کے دن وہ قانونی درخواست واپس لے لی، جس میں حافظ سعید کی ان کے گھر پر نظر بندی میں توسیع کی اپیل کی گئی تھی۔
پاکستانی الیکشن کمیشن کا ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے انکار
’پاکستانی سیاست میں ملی مسلم لیگ کی کوئی اہمیت نہیں‘
پاکستان: 72 کالعدم تنظیموں کی میڈیا کوریج پر پابندی
واپس لیے جانے سے قبل پاکستانی حکام نے اس درخواست میں جو اپیل کی تھی، اس میں ایک مقامی عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ حافظ سعید کی نظر بندی میں مسلسل پانچویں بار بھی توسیع کر دے۔
حافظ سعید اس وقت اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور ان کے خلاف ایک مقامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ گزشتہ حکم کے مطابق وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنے گھر پر نظر بند ہی رہیں گے۔
حافظ سعید جماعت الدعوہ کے سربراہ ہیں، جو بظاہر ایک اسلامی فلاحی تنظیم ہے لیکن اسے زیادہ تر لشکر طیبہ نامی اس عسکریت پسند گروپ کا نیا تنظیمی چہرہ سمجھا جاتا ہے، جس پر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔ قریب نو برس قبل ممبئی میں کیے گئے ان حملوں میں متعدد امریکی شہریوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔
حافظ سعید کو ان کے چار دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اس سال جنوری میں ان کے گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ امریکا نے حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد اور انہیں سزا دلوانے میں معاون ثابت ہونے والی کسی بھی فیصلہ کن معلومات کی فراہمی کے لیے دس ملین ڈالر کے انعام کا علان کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2008ء میں جماعت الدعوہ کو ایک ممنوعہ دہشت گرد گروہ کا ’ظاہری تنظیمی چہرہ‘ قرار دے دیا تھا۔