حج: سخت حفاظتی انتظامات اور جدید سفری سہولتیں
12 نومبر 2010سکیورٹی کے حوالہ سے سعودی وزیر داخلہ شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ حج کے دوران القاعدہ کی جانب سے دہشت گردی کے ممکنہ حملے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ القاعدہ نے اس سے قبل کبھی بھی حاجیوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حاجیوں پر کسی قسم کا دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے، تو اس سے سعودی حکومت کی ساکھ متاثر ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد سعودی حکومت کو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کی حفاظت کی ذمہ دار سمجھتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ مکہ اور مدینہ جانے والی سڑکوں پرجانچ پڑتال اور سکیورٹی کی چوکیاں قائم کردی گئى ہیں۔
مکہ اور مدینہ میں قائم کی گئی سکیورٹی چوکیوں پر ہزاروں ایسے افراد کو بھی حراست میں لیا جا رہا ہے، جو کہ غیر قانونی طور پر حج کرنے کے لئے آئے ہوئے ہیں۔ منگل کے روز تک ایسے ہی 29 ہزار افراد کو پکڑا گیا تھا۔
میدان عرفات اور مزدلفہ کے درمیان سفر کی آرم دہ سہولتیں مہیا کرنے کے لئے ساڑھے چھ ارب ریال کی لاگت سے تیار کی جانے والی مشاعر ریلوے یا مکہ میٹرو کا اس حج کے دوران استعمال شروع کر دیا گیا ہے ۔
یہ ٹرین اوسطاً ستر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی اور ایک گھنٹہ میں ستر ہزار سے زائد افراد مقدس مقامات کے درمیان سفر کر سکیں گے۔ اسی تناسب سے چھ سے آٹھ گھنٹے کے دوران پانچ لاکھ سے زائد افراد کو سفر کی سہولت د ستیاب ہوگی۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں سکیورٹی کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔ مختلف مقامات پر نگرانی کے لئے سکیورٹی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ مسجد میں داخلے کے لئے استعمال ہونیوالے 139دروازوں پرآنے والوں کے سامان کی تلاشی کیلئے انتظامیہ کے 700 اضافی اہلکار متعین کئے گئے ہیں۔
بلدیہ مکہ مکرمہ نے حج سیزن کے دوران شہرمیں صفائی برقرار رکھنے اورمختلف امورانجام دینے کیلئے 21 ہزاراہلکاروں کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ بلدیہ شہرمیں تعمیر کی گئی سرنگوں، فلائی اووز، سڑکوں، اسٹریٹ لائٹ اورڈرینج سسٹم کی بھی دیکھ بھال کرے گی۔
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ جو بھی مسلمان حج کرنے کی استطاعت رکھتا ہے اس پر زندگی میں ایک مرتبہ حج فرض کیاگیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان