حکومت تین دن میں اصلاح احوال کرے، نواز شریف
4 جنوری 2011اسلام آباد میں مسلم لیگ نواز کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے نو نکاتی سیاسی اصلاحات کے ایجنڈے کا اعلان بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وزیر اعظم کو چیف ایگزیکٹو کے مکمل اختیارات مل چکے ہیں اور حکومت سب سے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں تبدیلی کا ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے جس سے عوام کم سے کم متاثر ہوں۔
نواز شریف نے مطالبہ کیا کہ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کم سے کم وقت کے لیے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کرتے ہوئے بدعنوان وزراء کے خلاف کارروائی کی جائے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں سے بدعنوان افراد کو چن چن کر نکالا جائے اور ان کی جگہ ایماندار لوگوں کو تعینات کیا جائے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ این آر او سمیت تمام عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے اور عدالتی احکامات کے ساتھ آنکھ مچولی بند کی جائے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سرکاری اخراجات میں فوری طور پر تیس فیصد کی کمی کی جائے جبکہ حج اسکینڈل سمیت این ایل سی، چینی، آگسٹا آبدوز، سٹیل مل اور پنجاب انشورنس کارپوریشن میں بدعنوانی کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں اور ایک آزاد احتسابی کمیشن قائم کیا جائے، جو کہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو تین دن میں واضح کرنا ہوگا کہ وہ اس اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا جواب ہاں میں ہوا، تو پھر انہیں اس پر عمل درآمد کے لیے پینتالیس دن دیے جائیں گے۔ اس دوران ان کی کارکردگی کو عوام اور اپوزیشن دونوں دیکھیں گے۔ اگر حالات بہتر ہوئے تو پھر حکومت چلتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ایجنڈے پر عمل نہ کیا گیا تو پھر پیپلز پارٹی کو پنجاب حکومت سے بھی الگ کر دیا جائے گا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مسلم لیگ نواز نے حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اسے اصلاح احوال کا ایجنڈا دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ اپوزیشن کی سب سے بڑی اور مؤثر جماعت ہو گی۔ نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ان کے مطالبات نہ مانے تو وہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے۔ تاہم وہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے جس سے ہارس ٹریڈنگ کی راہ ہموار ہوتی ہو۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں