خالصتان تنازعے پر کینیڈا کو امریکی 'حمایت'
4 اکتوبر 2023وائٹ ہاوس میں قومی سلامتی کونسل میں اسٹریٹیجک کمیونیکیشن کے رابطہ کار جان کربی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کینیڈا کے دعووں پر اس وقت تبادلہ خیال کیا گیا جب گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے واشنگٹن میں ملاقات کی تھی۔
کربی کا کہنا تھا، "ہم واضح کرچکے ہیں کہ یہ الزامات سنگین ہیں اور ان کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے اور یقیناً جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، ہم بھارت سے اس تحقیقات میں فعال طورپرحصہ لینے کی اپیل کرتے ہیں۔"
اس دوران امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک علیحدہ نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم نے بھی، جیسا کہ پہلے بھی عوامی او رنجی طورپر کہہ چکے ہیں، ہم بھارتی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کریں اور ان کوششوں میں مدد کریں۔"
بھارت نے 41 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا، رپورٹ
انہوں نے منگل کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت میں مزید کہا کہ، "ہمیں وزیر اعظم ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش لاحق ہے۔ اور ہم اپنے کینیڈین شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور یہ بہت اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔"
بھارت اور کینیڈا کے تعلقات نچلی ترین سطح پر
خیال رہے کہ خالصتان نواز رہنما اور کالعدم تحریک خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجرکو 18 جون کو برٹش کولمبیا کے سرے میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کرہلاک کردیا گیا تھا۔ بھارت نے نجر کو سن 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔
سکھوں کی خالصتان تحریک کیا ہے؟
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے حال ہی میں الزام لگایا تھا کہ نجر کی ہلاکت کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔
ٹروڈو نے ملکی پارلیمان میں تقریرکے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ملک کے قومی سلامتی کے حکام کے پاس اس بات کو یقین کرنے کے پختہ وجوہات ہیں کہ "بھارتی حکومت کے ایجنٹوں نے" کینیڈین شہری کا قتل کیا، جو سرے کے گرونانک سکھ گردوارے کے صدر بھی تھے۔
تاہم بھارت نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اسے "مضحکہ خیز اور سیاسی" قرار دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کینیڈا نے نجر کے قتل کے دعوے کی حمایت میں اب تک کوئی عوامی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔
دریں اثنا ٹروڈو نے کہا کہ اوٹاوا الزامات کے حوالے سے بھارت کے ساتھ" تعمیری کام" کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا "کینیڈا نے الزامات کے حوالے سے متعبر شواہد کا اشتراک کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہم نے کئی ہفتے قبل ہی ایسا کیا تھا۔ ہم بھارت کے ساتھ تعمیری طور پر کام کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ ہم اس انتہائی سنگین معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں۔"
ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)