خانہ جنگی کے شکار لیبیا کے مہاجرین کے لیے سمندر بھی نامہرباں
11 مئی 2011لیبیا میں برسوں سے اقتدار پر براجمان معمر القذافی کی مخالف قوتوں کے سر اٹھانے کے بعد کئی شہر اب میدان جنگ کا نقشہ دھار چکے ہیں اور ان شہروں سے سینکڑوں افراد چپکے چپکے یورپ کا رخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعض ایسے بدقسمت افراد بھی ہیں جو بیچ سمندر میں لہروں کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے مرنے کی خبر باہر بھی پہنچ نہیں پائی ہے۔
مہاجرین سے لدی کچھ کشتیوں کی غرقابی کی مختلف رپورٹوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں اور مہاجرین کے ادارے UNHCR کے کمیشنر کے دفتر سے نیٹو اور یورپی یونین سے اپیل جاری کی گئی ہے۔ کمیشنر کی خاتون ترجمان میلیسا فلیمنگ نے ذرائع ابلاغ کو اپنے ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی اپیل کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنے خدشات کے ساتھ تشویش کا بھی اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں بے شمار افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات ان کے دفتر تک پہنچی ہیں۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ یہ بتایا کہ ڈوب جانے والوں کی حتمی تعداد کے بارے ان کے ادارے کے پاس مصدقہ معلومات نہیں ہیں۔ ادارے نے نیٹو اور یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورت حال پر ہمدردانہ انداز میں غور کریں۔
ابھی پچھلے ہفتہ اور اتوار کے دوران اٹلی کی ساحلی محافظوں نے لیبیا کے پانچ سو مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ مہاجرین کی کشتی جزیرہ لامپے ڈوسا کے قریب ایک سمندری چٹان سے ٹکرا گئی تھی۔ کشتی کے ڈوبنے سے قبل کوسٹ گارڈز کی گشتی بوٹسں نے مہاجرین کو بچا لیا۔
مہاجرین کے بین الاقوامی ادارے (IOM) کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر طرابلس سے ایک دوسری بڑی کشتی مہاجرین کو لے کر جزیرہ لامپے ڈوسا پہنچی ہے۔ اس پر سوار مہاجرین نے بیچ سمندر میں ایک دوسری کشتی کی غرقابی کو دیکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس غرق ہونے والی کشتی میں قریب چھ سو افراد سوار تھے اور وہ تمام ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ یہ واقع لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے زیادہ دور رونما نہیں ہوا۔
مہاجرین کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق اس بات کا ڈر ہے کہ بحیرہ روم میں ایسے کئی اور المیے بھی وقوع پذیر ہو چکے ہیں اور ان کی کوئی اطلاع یا خبر یورپ یا لیبیا تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ اسی طرح UNHCR کے کمیشنر کی ترجمان میلیسا فلیمنگ نے پچیس مارچ کو لیبیا سے روانہ ہونے والے آٹھ سو مہاجرین کے بارے میں بتایا کہ وہ کسی ساحل تک نہیں پہنچ پائے۔ فلیمنگ کے مطابق مہاجروں سے لدی کشتیاں گنجائش سے زائد افراد کو لے کر روانہ ہوتی ہیں اور بسا اوقات یہ کشتیاں شوریدہ سر بحیرہ روم کی لہروں کی شدت برداشت نہیں کر پاتی۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں گشت کرنے والی کشتیوں میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اٹلی اور مالٹا کے کوسٹ گارڈز اس صورت حال سے اکیلے نبرد آزما نہیں ہو سکتے۔ فلیمنگ نے امید کی ہے کہ متعلقہ حکام ان کی اپیل پر ہمدردانہ انداز میں غور کریں گے اور سمندر میں پیدا ہونے والے ان حادثات کی جانب توجہ دیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ