خفیہ ایجنسی موساد ، سی آئی اے اور جندللہ
14 جنوری 2012جمعے کے روز معتبر امریکی جریدے فارن پالیسی میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں سن 2007 اور 2008 کی سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے مطابق اسرائیلی ایجنٹ خود کو سی آئی اے کے اہلکار ظاہر کرتے ہوئے خفیہ آپریشن میں مصروف رہے۔ امریکی جریدے کے مطابق اسرائیلی ایجنٹوں نے اس آپریشن کے دوران امریکی پاسپورٹ اور ڈالروں کا استعمال بھی کیا۔ جند اللہ پاکستان اور ایران میں واقع صوبوں بلوچستان کے بلوچیوں کے حقوق کے حصول میں مصروف ہے۔
کہا جاتا ہے کہ عسکری تنظیم جنداللہ (خدا کے سپاہی) ایران کے جنوب مشرقی صوبے میں کی بلوچ کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کی جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے زیادہ تر ارکان اسلام کی سنی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایران کی اکثریتی آبادی شیعہ کے ساتھ ہم آہنگی اور محبت نہیں رکھتے۔
بلوچ کمیونٹی پاکستان، ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ان علاقوں میں پھیلی بدامنی اور شورش کا فائدہ عسکری تنظیم جندللہ کو حاصل ہوا ہے۔ تنظیم کے شدت پسندوں کے لیے یہ سرحدی علاقے محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔
جنداللہ گزشتہ برس جولائی میں ایرانی صوبائی دارالحکومت زاہدان کی ایک بڑی مسجد پر حملے کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کا ہدف ایران کے پاسداران انقلاب کے گارڈز تھے۔ مجموعی طور پر اس دہشت گردانہ کارروائی میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے فارن پالیسی میگزین کو بتایا، ’’اسرائیلیوں نے جو سوچا تھا، وہ حیران کن ہے کہ وہ کس طرح اپنے مفادات کا حصول کر سکتے ہیں۔‘‘ سی آئی اے کے اہلکار نے مزید کہا، ’’ اسرائیلی ایجنٹوں نے یہ بھرتیاں کھلے عام کی تھیں۔‘‘
یہ میموز سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے اقتدار کے آخری سالوں میں لکھے گئے تھے۔ میگزین کے مطابق جب امریکی صدر کو ان میموز کے بارے میں بتایا گیا تو وہ ’انتہائی غصے‘ میں آ گئے تھے۔
خفیہ ایجنسی کے اہلکار کے مطابق اس رپورٹ کے بعد وائٹ ہاؤس میں ان خدشات نے جنم لیا کہ یہ ’’اسرائیلی پروگرام امریکیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہا تھا۔‘‘
اس میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں اہلکار کا کہنا تھا، ’’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ امریکہ نے ایران کے خلاف خفیہ معلومات کے حصول کے لیے اسرائیل کا ساتھ دیا لیکن یہ واقعہ قدرے مختلف تھا۔ کسی کا کوئی بھی خیال ہو سکتا ہے لیکن امریکی ایرانی فوج کے اہلکاروں یا ایرانی شہریوں کی ہلاکت کے کاروبار میں شامل نہیں ہیں۔‘‘
اس میگزین کے مطابق اسرائیلی سرگرمیاں پاکستان اور امریکہ کے پہلے ہی سے تناؤ کے شکار تعلقات کو مزید خطرے سے دوچار کر سکتی ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایرانی جوہری سائنسدان کی ہلاکت کے باعث امریکہ اور ایران کے تعلقات میں مزید تلخی پیدا ہوئی ہے۔ فارن پالیسی نے لکھا ہے کہ سائنسدان کی ہلاکت سے جندللہ کے تعلق کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین