خلائی شٹل اینڈیور آخری سفر پر روانہ
16 مئی 2011روانگی سے کئی گھنٹے قبل ناسا کے ماہرین نے اینڈیور کے فیول ٹینکس میں پانچ لاکھ گیلن مائع آکسیجن اور مائع ہائیڈروجن بھری۔ اس کارروائی میں تین گھنٹے صرف ہوئے۔ ماہرین کے مطابق ایندھن کی یہ مقدار محض ساڑھے آٹھ منٹ میں استعمال ہوگئی۔ یہ وہ دورانیہ ہے جب اینڈیور پرواز بھرنے کے بعد کرہ فضائی سے نکل کر خلا میں پہنچی۔
اینڈیور کے آخری خلائی سفر کی سربراہی خلاء نورد مارک کیلی کر رہے ہیں۔ کیلی امریکی کانگریس کی خاتون رکن گیبریئل گیفورڈ کے شوہر ہیں۔ گیبریئل گیفورڈ ایریزونا میں ایک قاتلانہ حملے کے دوران شدید زخمی ہوگئی تھیں۔ انہیں سر میں گولی لگی تھی۔ گیفورڈ اس وقت کینیڈی اسپیس سینٹر پر موجود تھیں جبکہ اینڈیور نے پرواز کی۔
شیڈول کے مطابق اینڈیور کو 29 اپریل کے روز خلا کے لیے روانہ ہونا تھا، تاہم اس کے بجلی کے نظام میں پائے جانے والے نقص کی بدولت اس کی پرواز تب دو دن کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔
روانگی سے قبل مارک کیلی کے ساتھی پائلٹ گریگوری جانسن کے مطابق اس مرتبہ ہر چیز بالکل پروگرام کے مطابق ہے، اس وجہ سے خلاء نورد بہت پرجوش ہیں۔ اینڈیور 16 روزہ مشن پر خلاء میں گئی ہے۔ اس مشن کے دوران وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک سائنسی آلات پہنچائے گی۔
ناسا کے خلائی شٹل پروگرام کی یہ 134 ویں اور سیکنڈ لاسٹ پرواز ہے۔ ریٹائر ہونے والے تین شٹلز پر مشتمل خلائی جہازوں کے اس فلیٹ کی ایک شٹل ڈسکوری نے اپنی آخری پرواز مارچ میں مکمل کی تھی، جبکہ اٹلانٹس اپنی آخری پرواز کے لیے رواں برس جولائی میں خلاء میں روانہ ہوگی۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک