’خلیج میکسیکو میں تیل کا اخراج روکنے کی کوششیں کارگر’
18 جولائی 2010برٹش پیٹرولیم کے مطابق زیر سمندر تیل کے کنوئیں سے اخراج روکنے کے لئے ڈھکن لگانے کے بعد سے دباؤ آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔ کمپنی حکام نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اب مزید اخراج کا خدشہ نہیں ہے۔
بی پی کے نائب صدر کینٹ ویلز نے کہا ہے کہ ان نتائج سے ان کا اعتماد بھی بڑھ گیا ہے، لیکن معائنے کا دورانیہ آئندہ 24 گھنٹے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ویلز نے کہا کہ یہ معائنہ جتنی زیادہ دیر جاری رہے گا، ان کے اعتماد میں بھی اسی قدر اضافہ ہو گا۔
واضح رہے کہ خلیج میکسیکو میں 20 اپریل کے دھماکے کے بعد تیل کا اخراج روکنے کی یہ کوشش سب سے کامیاب تصور کی جارہی ہے۔ اُس وقت وہاں سمندر کی تہہ سے تیل نکالنے کے لئے نصب ڈرلنگ پلیٹ فارم پر ایک دھماکہ ہوا تھا، جس کے دو دن بعد یہ پلیٹ فارم ڈوب گیا۔ اس حادثے میں 11 کارکن ہلاک ہوئے تھے۔ ڈرلنگ پلیٹ فارم برٹش پٹرولیم کے زیر انتظام ہی کام کر رہا تھا، جس کی وجہ سے اس کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا رہا۔
اس دھماکے کے نتیجے میں خطے میں تیل پھیل گیا، جسے امریکہ میں ایک بڑی ماحولیاتی تباہی قرار دیا گیا۔ اس سے خلیج کی ساحلی پٹی پر سینکڑوں میل کا علاقہ متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں سیاحوں نے ساحلوں سے کنارہ کر لیا جبکہ فِشنگ گراؤنڈز بھی بند کر دیے گئے۔
بی پی نے اس تباہی پر قابو پانے کے لئے لاگت کا تخمینہ ساڑھے تین ارب ڈالر بتایا ہے۔ یہ کمپنی اس تباہی کا نشانہ بننے والے 32 ہزار شکایت گزاروں کو پہلے ہی دوکروڑ ڈالر ہرجانے کے طور پر ادا کر چکی ہے جبکہ مزید 17ہزار ادائیگیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
تیل کا اخراج جمعرات کی سہ پہر بند ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اخراج روکنے کے لئے نصب کئے گئے نئے ڈھکن پر دباؤ زیادہ رہا تو مزید اخراج کا خدشہ نہیں رہے گا۔ تاہم دباؤ کم ہونے سے صورت حال ایک مرتبہ پھر خراب ہو سکتی ہے۔
اُدھر کوسٹ گارڈ ایڈمرل تھاڈ ایلن نے بھی ہفتہ کو کہا، ’دباؤ دھیرے دھیرے بڑھ رہا ہے لیکن ہم پیش رفت پر نگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ دو ریلیف کنؤوں پر بھی کام جاری ہے، جس کی تکمیل آئندہ ماہ کے وسط تک متوقع ہے۔ ایلن نے بتایا کہ اس پیش رفت سے خلیج میکسیکو میں تیل کے اخراج پر حتمی طور پر قابو پایا جا سکے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف