1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'خیرسون ہمارا ہے‘، يوکرينی صدر کا اعلان

12 نومبر 2022

يوکرين کے جنوبی شہر خیرسون سے روسی افواج کا انخلاء ماسکو کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے خیرسون، روس کے ہاتھوں میں جانے والا یوکرین کا واحد بڑا علاقائی دارالحکومت تھا۔

https://p.dw.com/p/4JQY6
Ukraine, Kiew | Freude darüber das Cherson wieder unter ukrainischer Kontrolle ist
تصویر: Genya Savilov/AFP/Getty Images

خیرسون سے اپنی افواج کی واپسی مکمل ہو جانے کے حوالے سے روس کے اعلان کے بعد یوکرینی صدر وولودیمیر زیلينسکی نے جمعے کے روز کہا کہ جنوبی شہر خیرسون 'ہمارا‘ ہے۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’ہمارے لوگ، ہمارا خیرسون۔‘

انہوں نے مزید لکھا، 'آج ایک تاریخی دن ہے، ہم خیرسون کو واپس لے رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کا ايک اسپیشل یونٹ خیرسون کے اندر تھا اور یوکرین کے دیگر فوجی نواحی علاقوں سے آ رہے ہيں۔

زیلنسکی نے بعد میں ایک ویڈیو خطاب میں کہا، ''خیرسون کے لوگ انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی ہمت نہیں ہاری۔ ان ديگر شہروں میں بھی ایسا ہی ہوگا، جو ابھی تک ہمارے واپس لینے کے منتظر ہیں۔‘‘

ان کا یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقامی لوگوں کا پرجوش ہجوم سڑکوں پر جشن منا رہا ہے۔ اور لوگ یوکرین کے فوجیوں کے شہر میں داخل ہونے پر ان کا استقبال کر رہے ہیں۔

روس کو یوکرین میں بڑا دھچکا، خیرسون سے پیچھے ہٹنے کا اعلان

خیرسون کے مرکزی چوک پر ایک یادگار پر یوکرین اور یورپی یونین کے پرچم بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

'غیر معمولی واقعہ'

قبل ازیں یوکرین کی انٹیلیجنس کے ترجمان آندرئی یوسوف نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ 'خیرسون کو آزاد کرانے اور اسی نام کے اطراف کے علاقے کو آزاد کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔‘

روس کی پسپائی ماسکو کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ خیرسون شہر یوکرین کا واحد علاقائی دارالحکومت تھا جو جنگ کے آغاز کے بعد سے روسی ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔ یہ خطہ کریمیا کے لیے اسٹریٹیجک لحاظ سے ایک اہم داخلی دروازہ بھی ہے، جسے روس نے سن 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر ليا تھا۔

یوکرین: میزائل حملوں کے بعد عوام بجلی اور پانی سے محروم

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا کا کہنا تھا، ''یوکرین اس وقت ایک اور اہم فتح حاصل کر رہا ہے اور یہ ثابت کر رہا ہے کہ روس خواہ کچھ بھی کہے یا کرے فتح بالآخر یوکرین کی ہوگی۔‘‘

وائٹ ہاوس نے خیرسون پر دوبارہ قبضے کو یوکرین کے لیے 'غیر معمولی واقعہ‘ قرار دیا۔

روس کی جانب سے یوکرین پر فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا، ''ایسا لگتا ہے کہ یوکرائنی شہريوں نے ایک غیر معمولی فتح حاصل کی ہے، ایک علاقائی دارالحکومت جس پر جنگ کے دوران قبضہ کر لیا گیا تھا، اب وہاں یوکرین کا پرچم ایک بار پھر لہرا رہا ہے۔‘‘

ماسکو نے اس ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس نے خیرسون سے اپنی فوج کو ہٹا لینے کا منصوبہ بنایا ہے
ماسکو نے اس ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس نے خیرسون سے اپنی فوج کو ہٹا لینے کا منصوبہ بنایا ہےتصویر: Ukraine Presidency/ZUMA/picture alliance

روسی پسپائی کے متعلق متضاد خبریں

یوکرینی فورسز کے خیرسون میں داخل ہونے سے قبل روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ تمام افواج واپس بلا لی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 30000 فوجیوں کو دریائے دنیپرو کے بائیں کنارے پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اس آپریشن میں روس کا نہ تو کوئی فوجی ہلاک ہوا اور 'نہ ہی ایک بھی فوجی ساز و سامان وہاں چھوڑا گیا۔‘

لیکن یوکرین کی انٹیلیجنس یونٹ نے اس کی تردید کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ دریا کے دائیں کنارے پر تعینات روسی افواج میں سے نصف سے زیادہ اب بھی وہاں موجود ہیں۔

ماسکو نے اس ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس نے دریائے ڈنیپرو کے دائیں کنارے، جہاں خیرسون واقع ہے، سے اپنی فوج کو ہٹا لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

یوکرینی حکام نے تاہم اس اعلان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ خیرسون سے روسی فورسز کے مکمل انخلاء میں ہفتے نہیں تو کئی دن  ضرور لگ سکتے ہیں۔

ج ا / ع س (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)