داعش نے ایک چینی اور نارویجین شخص کو ہلاک کر دیا
18 نومبر 2015داعش کے جریدے ’دابق‘ میں چینی شہری فان ینگہوئی اور ناروے سے تعلق رکھنے والے گرٍمسگارڈ اوفٹساڈ کی لاشوں کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ ان افراد کو ’’کفار قوموں اور اداروں‘‘ کی جانب سے بے یار و مددگار چھوڑ دینے کے بعد موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ان افراد کو کس طریقے سے قتل کیا گیا، تاہم تصویروں میں ان افراد کے سروں پر گولیوں کے نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب داعش کے خلاف بین الاقوامی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایسا تیرہ نومبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہونے والے متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق میں فعال شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کی تھی اور ان میں ایک سو تیس سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے ان حملوں کو داعش کی جانب سے فرانس کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
داعش کے جریدے میں پیرس حملوں کے بارے بھی ذکر موجود ہے۔ وہاں لکھا گیا ہے، ’’اسلامک اسٹیٹ نے اپنے بہادر شہسواوں کو چالاک کفار کے گھر بھیجا تھا، جس سے پیرس دھچکے اور دہشت کا شکار ہوا۔‘‘
داعش شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قابض ہو چکی ہے اور وہاں اس نے اپنی طرز کی ’خلافت‘ نافذ کر دی ہے۔ اس سے پہلے بھی یہ تنظیم غیر ملکی صحافیوں اور امدادی کارکنوں کو قتل کر چکی ہے۔ ان میں امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیون سوٹلوف کے علاوہ جاپانی جرنلسٹ کینجی گوٹو اور امریکی امدادی کارکن عبدالرحمان کیسیگ شامل ہیں۔
ہلاک کیے جانے والے چینی اور نارویجین باشندوں کے بارے میں داعش نے دابق کے ستمبر کے ایڈیشن میں تفصیلات پیش کی تھیں اور تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
چینی شہری، جو کہ پیشے کے اعتبار سے ایک کنسلٹنٹ تھا، کی عمر پچاس برس بتائی گئی ہے، جب کہ اڑتالیس سالہ نارویجین شہری ٹورنڈہائم یونی ورسٹی سے منسلک تھا۔ ناروے کی حکومت نے اس شخص کا تاوان ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ناروے کے حکام کے مطابق اسے جنوری کے مہینے میں شام سے اغوا کیا گیا تھا۔ چینی حکومت نے ستمبر میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اس کا ایک شہری غالباً داعش کے قبضے میں ہے۔