داعش کی سعودی عرب پر حملوں کی دھمکی
20 دسمبر 2015قطر میں دوحہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیج کی بہت قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب نے شام اور عراق میں وسیع تر علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملوں کے لیے قریب تین درجن ملکوں کا جو عسکری اتحاد قائم کیا ہے، داعش کی طرف سے اس کی مذمت اس گروہ کی ایک ہفتہ وار آن لائن اشاعت میں کی گئی ہے۔
اس نئے فوجی اتحاد کے بارے میں سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ اس کا ہیڈکوارٹر سعودی دارالحکومت ریاض میں ہو گا، جہاں سے پوری اسلامی دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تحت کی جانے والی کوششوں کو مربوط بنایا جائے گا۔
اس بارے میں داعش نے اپنی اس آن لائن اشاعت میں، جس میں یہ جہادی گروپ ہر ہفتے اپنی عسکری سرگرمیوں کو دستاویزی شکل میں شائع کرتا ہے، سعودی فوجی اتحاد کو ’مسخروں اور بے وقوفوں کا مجمع‘ قرار دیا ہے۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس موضوع پر اپنے مضمون میں لکھا ہے، ’’یہ اتحاد اسلام کی سرزمین پر جابر اور مطلق العنان حکومتوں کے زوال کا آغاز ثابت ہو گا۔‘‘ روئٹرز کے مطابق داعش کے ہفتہ وار جریدے میں اس موضوع کو عنوان دیا گیا ہے: ’محمد بن سلمان کا حیران رہ جانے والے اتحادیوں پر مشتمل اتحاد‘۔
دوحہ سے آمدہ رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم کیے گئے اس فوجی اتحاد کو زیادہ تر ریاض کی ایسی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد شیعہ اکثریتی ایران کے خلاف سنی اکثریتی آبادی والے ملکوں کی سربراہی کے سعودی دعووں کو تقویت دینا ہے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی ہے کہ اس بین الاقوامی عسکری اتحاد کے کردار کے بارے میں خود اس میں شامل ریاستوں میں بھی ابہام اور غیر واضح مقصدیت کا احساس پایا جاتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق عسکریت پسند گروپ داعش کی اسی اشاعت میں ایک اور مضمون میں ریاض میں ہونے والے اس حالیہ اجلاس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں شامی باغیوں کے کئی گروپوں نے شرکت کی تھی۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ ایک ایسا جہادی گروہ ہے، جو خلیج کے عرب حکمرانوں کا سخت مخالف ہے اور اسے ایک ایسے شدت پسند گروپ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ان عرب ملکوں میں حکمران خاندانوں کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے لیے جزیرہ نما عرب میں فرقہ ورانہ نفرت کو ہوا دینے کی کوششیں کر رہا ہے۔
روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں مزید لکھا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سعودی عرب کی سنی اکثریتی آبادی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کی شیعہ اقلیتی آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے اپنے حملے شروع کر دیں۔