دنیائے کرکٹ کا 2000 واں ٹیسٹ میچ
20 جولائی 2011اب سے 127 برس قبل اسی جگہ پر انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا۔ اس موقع پر دونوں ٹیموں کے اکثر سابق کپتانوں کو مدعو کیا گیا ہے اور میچ کی مناسبت سے ایک یادگاری سکہ بھی جاری کیا جا رہا ہے، جو ٹاس کی غرض سے استعمال کیا جائے گا۔
21 جولائی کو لارڈز میں بھارت اور انگلینڈ کے مابین ہونے والا یہ میچ کئی حوالوں سے اہم ہے۔ ایک تو یہ 2000 واں ٹیسٹ میچ ہے۔ اس کے علاوہ یہ کرکٹ کے کھیل کو جنم دینے والے انگلینڈ اور آئی سی سی کی درجہ بندی میں صف اول کی ٹیم بھارت کے درمیان 100 واں میچ ہو گا۔ ساتھ ہی اگر بھارتی ٹاپ کھلاڑی سچن ٹنڈولکر نے اس میچ میں 100 رن بنا لیے تو یہ ٹیسٹ میچوں میں ان کی سنچریوں کی سنچری ہو گی۔ تاہم ماضی میں لارڈز کے میدان میں ٹنڈولکر کا ریکارڈ کوئی اتنا شاندار نہیں رہا اور انہوں نے وہاں اب تک 37 رن کا بہترین اسکور بنایا ہے۔
ادھر ٹنڈولکر کا کہنا ہے کہ وہ ریکارڈ بنانے پر توجہ دینے کی بجائے اس دورے میں کھیل سے لطف اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انگلینڈ کے آف اسپنر گریم سوان کے مطابق، ’’اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ٹنڈولکر جدید دور کے بہترین کھلاڑی ہیں لیکن اگر ہم صرف انہی پر توجہ دیتے رہے تو ڈر ہے کہ کوئی اور کھلاڑی چھپا رستم نہ ثابت ہو جائے۔‘‘ ان کے خیال میں بھارتی کپتان دھونی کی کارکردگی اور فارم کہیں بہتر ہے۔
بھارت کو وریندر سہواگ کی کمی کا بھی سامنا ہے، جو اپنی انجری کے باعث چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں سے پہلے دو میچ نہیں کھیل سکیں گے۔
بھارتی کھلاڑی راہول ڈریوڈ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنے فاسٹ باؤلروں کی فٹنس پر توجہ دینا ہو گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس بار بھی یہ بات سچ ثابت ہوتی ہے کہ نہیں کہ لارڈز کے میدان میں وہی ٹیم فتح سے ہمکنار ہو گی جو اپنی مدمقابل ٹیم کو جلد آؤٹ کر دے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی