1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی مختلف ڈیجیٹل کرنسیاں اور ان سے متعلق اہم حقائق

16 اکتوبر 2020

اس وقت ڈیجیٹل کرنسیوں میں بلاک چین، بِٹ کوئن اور لبرا بڑے بین الاقوامی نام ہیں۔ اس قسم کی کرنسیوں کی شہرت بتدریج بڑھتی جا رہی ہے۔ انہیں کریپٹو کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3k1TN
تصویر: Imago/Imagebroker/M. Weber

کریپٹو کرنسی سے مراد اشاراتی یا خفیہ کرنسی ہے اور اب یہ ڈیجیٹل کرنسی میں شمار ہوتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ تمام ڈیجیٹل کرنسیاں کریپٹو کرنسی قرار نہیں دی جا سکتیں۔ ان تمام کرنسیوں کی حقیقت کیا ہے، ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

ڈیجیٹل کرنسی

رقوم کے تبادلے کا ڈیجیٹل یا الیکٹرانک طریقہ موجود ہے لیکن اس میں نقد کیش یا سکوں کا تبادلہ شامل نہیں ہے۔ چند ڈیجیٹل کرنسیوں سے مثلاً بِٹ کوئن سے اشیا خریدنا ممکن ہے۔ سبھی کرنسیاں مارکیٹ میں قبول نہیں کی جاتیں۔

کریپٹو کرنسی

اس کرنسی کا کنٹرول کسی مرکزی ادارے یا فرد کے پاس نہیں ہے۔ اس کی نگرانی کا نیٹ ورک دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے استعمال کا باقاعدہ ریکارڈ ہوتا ہے، جسے اس کے صارفین اپنے بنائے ہوئے خفیہ حسابی طریقوں سے کمپیوٹر پر رکھتے ہیں۔

دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ، چین سب سے آگے

ان طریقوں تک رسائی صرف ایک مخصوص کوڈ سے ممکن ہوتی ہے۔ کریپٹو کرنسی کی ترسیل کمپیوٹر کے ذریعے ایک کوڈ کے تحت کی جاتی ہے اور اس طریقے کو صارفین 'مائننگ‘ (Mining) کہتے ہیں۔ کرنسی کی ترسیل کے بعد اس کا اندراج ایک اکاؤنٹ رجسٹر میں کر دیا جاتا ہے۔ اس رجسٹر تک رسائی ممکن ہے لیکن دیکھنے والے کی تفصیلات ظاہر نہیں ہوتی۔ رقم کی ترسیل کے لیے کوڈ کا کوئی مخصوص نام نہیں ہوتا بلکہ اسے مختلف یونانی اعداد میں ترتیب دیا جاتا ہے۔

بِٹ کوئن

کریپٹو کرنسی میں سب سے مقبول بِٹ کوئن ہے۔ اس کو سن 2009 میں کسی نامعلوم شخص یا کسی گروپ نے تشکیل دیا تھا۔ اس فرد یا گروپ کو 'ساٹوش ناکاموٹو‘ کا نام ضرور دیا گیا لیکن حقیقت اب تک معلوم نہیں۔

Facebook - Kryptowährung - LIBRA
تصویر: picture-alliance/Ohde

بِٹ کوئن سمیت ایسی کئی دوسری کرنسیوں کی بنیاد 'بلاک چین ٹیکنالوجی‘ پر ہے۔ اس کے استعمال کنندگان اس کرنسی کے متحرک ہونے اور سکیورٹی کی تعریف کرتے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کمزور بنیاد پر کھڑی ہے اور مجرمانہ سرگرمیوں کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

بھارت میں ڈیجیٹل کرنسی کے لین دین پر پابندی

بلاک چین

یہ ڈیجیٹل کرنسیوں کے ریکارڈ کا ایک رجسٹر ہے۔ بلاک چین نے ہی بِٹ کوئن کو دریافت کیا اور اس کی ترسیل اور وصولی کے عمل کا ریکارڈ بھی مرتب کرتا ہے۔ اس وقت تمام کریپٹو کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہیں۔ اس کی تقسیم کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے اور اس باعث اسے ہیک کرنا انتہائی دشوار ہے۔ اس کے ڈیٹا میں رد و بدل بھی ممکن نہیں ہے۔

اسٹیبل کوئن

اس کرنسی کو مستحکم اور حقیقی اثاثوں مثلاً امریکی ڈالر اور سونے وغیرہ پر استوار کیا گیا ہے۔ اس کا قیام بِٹ کوئن کی مقبولیت کے تناظر میں کیا گیا کیونکہ بِٹ کوئن کا زیادہ استعمال اس کے استحکام کو خطرات سے دوچار کر چکا ہے۔ اسٹیبل کوئن مستحکم حکومتی کرنسیوں کے تعاون اور دوسری محفوظ و مضبوط کریپٹو کرنسیوں کے استحکام کے ساتھ اپنا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

Facebook - Kryptowährung - LIBRA
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

لبرا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک نے لبرا نامی کرنسی متعارف کرانے کا اعلان سن 2019 میں کیا تھا۔ اس کو ادائیگیوں کا ایک ڈیجیٹل نظام بھی قرار دیا گیا۔ فیس بُک نے لبرا کو کرنسی مارکیٹ میں لانا مؤخر کر دیا ہے کیونکہ اسے مالیاتی اداروں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا تھا۔ اس تنقید کے بعد فیس بُک نے مالیاتی اداروں کی طرف سے باضابطہ منظوری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اندازہ ہے کہ لبرا ایک مستحکم کرنسی ہو گی کیونکہ اسے کسی حکومتی کرنسی کا سہارا حاصل ہو سکتا ہے۔ اس کی نگرانی کے لیے'لبرا ایسوسی ایشن‘ نامی ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے، جو کسی ملک کے مرکزی بینک جیسا ہو گا۔

کرپٹو کرنسی کی قیمت میں کمی، پابندی کے خدشات

سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی

ڈالر، یورو یا یوآن کی طرز پر ایک حکومتی حمایت یافتہ کرنسی (CBDC) کو مارکیٹ میں لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ یہ دوسری کریپٹو کرنسیوں سے اس لیے مختلف ہو گی کہ اس کی نگرانی اور کنٹرول کسی بھی ملک کے مرکزی بینک کے ہاتھ میں ہو گا۔ چین اور سویڈن نے سن 2020 میں اس کا آزمائشی عمل شروع کر دیا ہے۔ یورپی سینٹرل بینک نے بھی اس تناظر میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل یورو کے اجراء پر بڑی سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔

کرسٹی پلاڈسن (ع ح / م م)