دولت مشترکہ گیمز میں بدعنوانی کی تحقیقات کا حکم
17 اکتوبر 2010بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دولت مشترکہ کھیلوں کو آغاز سے قبل ہی تنازعات اور الزامات کا سامنا تھا۔ اس کے بعد ناقص انتظامی امور، ڈینگی بخار اور سلامتی کے خطرات نے انہیں آن گھیرا۔ پھر جب مختلف ذرائع ابلاغ میں’ایتھلیٹ وِلیج‘ مکمل ہونےکے بعد کی تصاویر شائع ہوئیں، تواس حوالے سے تمام خدشات کی خبریں سچ ثابت ہوگئیں۔ سونے پہ سہاگہ اس وقت ہوا جب پیدل چلنے والوں کے لئے بنایا گیا پل گر گیا اور پھرکھلیوں کی انتظامیہ پر تنقید اور بھی شدید ہو گئی۔ بہرحال اس صورتحال میں نئی دہلی حکومت نے کھیلوں کے انعقاد پر ہی توجہ مرکوز رکھی کیونکہ افتتاحی تقریب سر پر کھڑی تھی۔
اب یہ مقابلے ختم ہی چکے ہیں اور من موہن سنگھ حکومت نے سکون کی پہلی گھڑی دستیاب ہوتے ہی ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے، جوان تمام الزامات کی مکمل چھان بین کرے گی۔ نئی دہلی حکام کے مطابق تمام امورکا دوبارہ سے جائزہ لیا جائے گا کہ تعمیر، سامان اور دیگر شعبوں میں کس طرح اور کتنی رقم خرچ کی گئی ہے۔ اس سارے معاملے میں کھیلوں کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ سریش کلماڈی کا نام لیا جا رہا ہے۔ کلماڈی نے حکومت کے اس فیصلے کی تائید کرتے ہوئےکہا کہ وہ اور ان کی کمیٹی اس سلسلے میں بھرپور تعاون کرے گی۔
سریش کلماڈی 14برس تک بھارت کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ ان الزامات کے بعد عوامی سطح پر بھی انہیں شدید نتقید کا نشانہ بنایا گیا اوراس کا ثبوت کومن ویلتھ گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقریب تھی۔ ان دونوں مواقعوں پر عوام کی جانب سے ان پر ہوٹنگ کی گئی۔کیچڑ، ایتھلیٹس کے لئے بنائےگئےکمروں کی خستہ حالت، بلڈنگ میں مختلف مقامات پرکتھے کے نشانات اور اسی طرح کی دیگر تصاویر شائع ہونے کے بعد بھی کلماڈی نے کہا ہے کہ بھارت کو ان کھیلوں کے انعقاد پر فخر ہونا چاہیے۔
تحقیقات کرنے والی کمیٹی ان تمام امورکا جائزہ لینےکے بعد اگلے برس جنوری میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ 3 سے 14اکتوبر تک جاری رہنے یہ کھیل دولت مشرکہ کھیلوں کی تاریخ میں اب تک سے سب سے زیادہ مہنگے کھیل تھے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر