1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوہرے قتل میں ملوث امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی بریت

16 مارچ 2011

پاکستان میں قید دوہرے قتل میں ملوث امریکی شہری اور سی آئی اے کے مبینہ کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کو بدھ کےروز لاہور میں عدالتی حکم پر رہا کر دیا گیا ۔ یہ رہائی قصاص ودیت کے قوانین کے تحت عمل میں آئی۔

https://p.dw.com/p/10aTe
ریمنڈ ڈیوس: فائل فوٹوتصویر: AP

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااﷲ نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کے روز مقتولین کے اٹھارہ شرعی ورثا عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دیت کے کاغذات پر دستخط کرتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کو معاف کر دیا جس پر عدالت نے امریکی شہری کو رہا کر دیا۔ ان کے مطابق ریمنڈ ڈیوس غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں پہلےہی ضمانت پر رہائی پا چکے تھے ۔

رانا ثنااﷲ کے بقول ملزم کو معاف کرنا ورثا کا شرعی اور قانونی حق ہے اور اس ساری صورتحال میں پنجاب حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ رانا ثنااﷲ نے ایک سوال کے جواب میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ریمنڈ اب کہیں بھی جا سکتا ہے۔ بار بار پوچھے جانے والے سوالوں کے باوجود پنجاب حکومت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس وقت ریمنڈ کہاں ہے۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق امریکی قونصلیٹ کے اہلکار بدھ کی سہ پہر ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کروا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس کا امکان موجود ہے کہ انہیں اب ائیرپورٹ پہنچاکراگلے چند گھنٹوں میں پاکستان سے باہر بھیج دیا جائے گا ۔

In Pakistan inhaftierter US Diplomat Raymond Allen Davis
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے خلاف ایک مظاہرہتصویر: AP

دیت کی رقم کے بارے میں ابھی تک اطلاعات موصول نہیں ہو سکیں ۔ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں مارے جانے والے مقتولین کے ورثا کے ٹیلیفون نمبر بند ہیں اور وہ اپنے گھروں پر بھی موجود نہیں ہیں۔

ادھر مقتولین کے وکیل اسد منظور بٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں بدھ کے روز عدالتی کاروائی میں حصہ لینے سے زبردستی روک دیا گیا اور انہیں کئی گھنٹے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ۔ ان کے مطابق ایک سازش کے تحت ریمنڈ ڈیوس کا مقتولین کے لواحقین کے ساتھ براہ راست رابطہ کرایا گیا اور یہ تمام کاروائی اتنی خفیہ رکھی گئی کہ کسی کو کانوں و کان خبر نہ ہو سکی۔

ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے اس کا الزام پاکستان مسلم لیگ (ن) کو نہ دیا جائے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں پاکستانی افواج ، وفاقی حکومت اور پنچاب حکومت کی خفیہ رضامندی شامل ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں امریکی سفیر پچھلے دو ہفتوں سے ملک کی سیاسی قیادت اور اہم شخصیات سے اس حوالے سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ بعض مبصرین کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان میں جاسوسی کرنے اور فساد پھیلانے جیسے الزامات کے باوجود رہا کروا دیا گیا ہے۔ اس لئے اس کا رد عمل کافی شدید ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی مذہبی جماعتوں کی طرف سے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر سخت رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ:تنویر شہزاد ،لاہور

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں