1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی فوج کا انخلاء، درجنوں قصبات پر یوکرین کا دوبارہ قبضہ

11 نومبر 2022

یوکرینی فوج نے جنوبی یوکرین میں روسی افواج کے انخلاء کے بعد بارودی سرنگوں سے بھری درجنوں بستیوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔ ماسکو نے ایک روز قبل خیرسون صوبے سے اپنی افواج کو پیچھے ہٹا لینے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4JMi0
Ukraine-Krieg - Cherson
تصویر: Celestino Arce Lavin/ZUMA/IMAGO

یوکرینی فوج کے ایک تجزیہ کار اور میڈیا مبصر نے کہا کہ جمعرات کی رات کو ہی اس بات کے اشارے ملے تھے کہ یوکرین کی افواج دریائے دنیپرو کے کنارے واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل بندرگاہی شہر خیرسون کے قریب پہنچ رہی ہے۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ روسی افواج کے خیرسون شہر سے نکلنے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے میں روس کی اب بھی 40000 افواج ہیں اور انٹلیجنس رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی فورسز شہر کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود ہیں۔

روس نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ڈینپرو کے مغربی علاقے، جس میں خیرسون بھی شامل ہے، سے اپنی فوج واپس نکال لے گا۔

انخلاء، ہلاکتيں اور بمباری: يوکرين ميں جنگ کی تازہ صورتحال

خیرسون واحد علاقائی دارالحکومت ہے، جس پر فروری میں یوکرین پر فوجی کارروائی کے بعد ماسکو پوری طرح قبضہ کر پایا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ بعض علاقوں میں لڑائی چل رہی ہے
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ بعض علاقوں میں لڑائی چل رہی ہےتصویر: REUTERS

فروری میں حملے کے بعد سے تیسرا انخلاء

فروری میں فوجی حملے کے بعد سے یہ روسی فوج کا یوکرین سے تیسرا انخلاء ہے۔ مارچ میں یوکرینی فوج کی ایک چھوٹے دستے نے روسی افواج کو شمال میں دارالحکومت کییف پر قبضہ  کرنے سے روک دیا تھا۔ اس کے بعد ستمبر میں یوکرینی فوج نے خارکیف کے شمال مشرقی علاقے سے روسی قابض فورسز کو نکال باہر کیا تھا۔

کییف کے محاصرے کی تیاری اور یوکرین کی مزاحمت   

خیرسون ان چار صوبوں میں سے ایک ہے جسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ستمبر کے اواخر میں روس کے ساتھ الحاق کر لینے کا دعویٰ کیا تھا حالانکہ بیشتر ممالک نے اسے غیر قانونی قرار دیا تھا۔

روس نے سلامتی کونسل میں اپنے خلاف قرارداد ویٹو کردی

یوکرین کے فوجی تجزیہ کار یوری بوتوسوف نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ خیرسون شہر، یوکرین کے توپ خانے کے رینج میں تھا اور قریب ترین یوکرائنی جاسوسی گشت شہر سے 18 کلومیٹر سے بھی کم دوری پر تھا۔

انہوں نے کہا، "یوکرائنی فورسز پسپا ہونے والی دشمن کے کندھوں پر سوار ہوکر خیرسون میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ دریائی گزرگاہوں کے ایسے علاقے میں جہاں روسی افواج مرکوز ہیں، لڑائی شروع ہو رہی ہے۔"

روئٹرز میدان جنگ کی صورت حال کے حوالے سے اطلاعات کی تصدیق نہیں کرسکا۔

تقریباً170000 مربع کلومیٹر رقبے کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنا باقی ہے
تقریباً170000 مربع کلومیٹر رقبے کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنا باقی ہےتصویر: Fanny Fascar/DW

بارودی سرنگوں کی بھرمار

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کی رات کو ایک ویڈیو تقریر میں بتایا کہ یوکرینی افواج نے 14 بستیوں کو آزاد کرا لیا ہے اور جنوب کی سمت آگے بڑھ گئی ہیں۔

یوکرین: اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کے انخلاء کو ممکن بنانے والے ڈرائیورز

انہوں نے کہا کہ روسی فوج ہزاروں کی تعداد میں بارودی سرنگیں اور بم اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ماہرین ان کی تلاش اور انہیں ناکارہ بنانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً170000 مربع کلومیٹر رقبے کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنا باقی ہے۔ ان میں وہ مقامات بھی شامل ہیں جہاں ابھی لڑائی چل رہی ہے اور "جہاں دشمن پسپا ہوکر پیچھے لوٹنے سے قبل بارودی سرنگیں بچھا رہا ہے، جیسا کہ انہوں نے خیرسون میں کیا۔"

خیرسون میں یوکرین کے مقرر کردہ گورنر یاروسلاف یانوسیوچ کا کہنا تھا، "روسی فوج عوامی ساز و سامان اپنے ساتھ لے گئے، بجلی کی لائنوں کو تباہ کر دیا اور اپنے پیچھے ایک جال چھوڑ جانا چاہتے ہیں۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)