روسی قفقاذ: پرتشدد کارروائیوں میں چھ افراد ہلاک
24 اکتوبر 2010تاہم مرکزی گیٹ پر آرمرڈ گاڑی نے راستہ روک رکھا تھا اور بمبار نے اسی سے ٹکرا کر اپنی گاڑی کو تباہ کرلیا۔ اس واقعہ میں ایک پولیس افسر اور خودکش بمبار کی ہلاکت ہوئی اور دیگر آٹھ افسران شدید زخمی ہوئے۔ واقعہ کے بعد فوری طور پر روسی حکام نے دہشتگردانہ واقعہ کی انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔
خیال رہے کہ روس میں قفقاذ کے پہاڑی سلسلے میں واقع مسلمان ریاستوں میں انتہاپسندی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مختلف ریاستوں میں تشدد کے واقعات کو تواتر سے رپورٹ کیا جاتا ہے۔
ہفتہ کی پرتشدد کارروائی قفقاذ کی ایک شورش زدہ ریاست جمہوریہ چیچنیا کی سرحد پر واقع داغستانی شہرخاصویورت (Khasavyurt) میں کی گئی۔ کار بم دھماکے کے بعد ڈیڑھ میٹر سے زائد گہرا گڑھا پیدا ہو گیا، جو پانچ میٹر تک چوڑا بتایا گیا ہے۔
داغستان ہی میں ایک مقابلے میں سرکاری فوج نے چار مشتبہ باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔ اس وقوعے میں بھی ایک فوجی کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ داغستان میں ایک اور پولیس مقابلے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت دو مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کی بھی حکام نے اطلاع دی ہے۔
قفقاذ کی دوسری ریاستوں میں بھی شورش زدہ واقعات کو مسلسل رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق داغستان کی ہمسایہ ریاست چیچنیا میں ایک فوجی کی لاش ملی ہے، جس کو چاقو کے پے در پے وار سے ہلاک کیا گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور ریاست انگوشیتیا میں بھی دو بھائیوں کو سکیورٹی حکام نے اس وقت ہلاک کردیا، جب انہوں نے فوجیوں کو دیکھ کر بلا اشتعال فائرنگ شروع کردی تھی۔
قفقاذ خطے کی ایک اور مسلمان ریاست کبار دینو بلقاریہ کے دارالحکومت نالچک میں بھی ایک پولیس اہلکار کی نعش دستیاب ہوئی ہے۔ مشتبہ افراد نے اس کے سینے میں گولیاں ماری تھیں۔
کریملن حکومت کو کمیونسٹ سوویت یونین کے انہدام کے بعد شمالی قفقاذ کی مسلمان ریاستوں کے باغیوں کا سامنا ہے۔ یہ عسکریت پسند علیٰحدہ ملک کی خواہش رکھتے ہیں۔ روس نے چیچنیا کے خلاف سن 1994 سے 1996 تک ایک باقاعدہ جنگ لڑی تھی۔ اس کو قفقاذ کی پہلی جنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اسی خطے میں روسی حکام نے دوسری جنگ سن 1999 میں لڑی تھی۔ یہ لڑائی بظاہر ایک سال بعد ختم ہو گئی تھی لیکن حالات میں سدھار دیکھنے میں نہیں آیا۔ شورش کی کیفیت مسلسل شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل