روسی ہدف شام کو دہشت گردوں سے آزاد کرانا ہے، کریملن
22 اکتوبر 2016ماسکو سے ہفتہ بائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کے ترجمان دیمیتری پَیسکوف نے آج کہا کہ شام میں عبوری روسی فوجی اڈا کوئی مقصد نہیں بلکہ مقصد تک پہنچنے کا راستہ ہے۔‘‘
پَیسکوف نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ برسوں سے خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کے ملک شام میں روسی عسکری کارروائیوں کا مقصد، جیسا کہ صدر پوٹن خود بھی کہہ چکے ہیں، ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں شامی فورسز کی مدد کرنا ہے کیوں کہ ان تنظیموں کے زیر قبضہ ’شامی علاقے ہر حال میں آزاد کرائے جانا چاہییں‘۔
کریملن کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا، ’’ہمیں لازی طور پر شامی علاقوں کو آزاد کرانا ہے اور ہر وہ کوشش کرنا ہے، جس کے ذریعے شام کی جغرافیائی وحدت کو پہنچنے والے ہر ممکنہ نقصان کو روکا جا سکے۔‘‘ دیمیتری پَیسکوف نے مزید کہا کہ ان کی رائے میں شامی تنازعہ مستقبل قریب میں ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔
روسی حکومت کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا، ’’افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں ملنے والی اطلاعات ہمیں یہ موقع ہی نہیں دیتیں کہ ہم بےاحتیاطی کرتے ہوئے امید پسندی کا دامن پکڑے بیٹھے رہیں۔یہ بات یقینی ہے کہ شامی تنازعے سے متعلق عالمی برادری کے پاس کرنے کے لیے ابھی بہت سے انتہائی مشکل اور طویل کام باقی ہیں۔‘‘
اسد کی رخصتی کا مطالبہ ’کم عقلی‘
اپنے اس انٹرویو میں روسی صدر پوٹن کے ترجمان پَیسکوف نے یہ بھی کہا کہ شامی تنازعے کے پس منظر میں صدر بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی کے مطالبات ’محض کم عقلی‘ ہیں۔ پَیسکوف کے بقول ’صدر اسد کی رخصتی کا مطالبہ کرنے والوں کی سوچ بصیرت سے عاری‘ ہے۔
صدر پوٹن کے ترجمان نے شامی تنازعے سے متعلق یہ تمام باتیں ایسے وقت پر کہیں جب روس نے محاصرہ شدہ شامی شہر حلب میں جہادیوں اور باغیوں کے خلاف اپنے فضائی حملے چند روز کے لیے روک رکھے ہیں۔ ماسکو نے اسد حکومت کی حمایت میں شام میں فضائی حملوں کا سلسلہ ایک سال قبل شروع کیا تھا تاکہ دمشق حکومت کے دستوں کی فیصلہ کن زمینی کامیابیوں کے حصول میں مدد کی جا سکے۔