ریمنڈ ڈیوس سی آئی اے کا کارکن، آئی ایس آئی
21 فروری 2011اس امریکی اہلکار کا نام ریمنڈ ڈیوس ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک موٹر سائیکل پر سوار دو پاکستانی شہریوں کو قتل کرنے کے الزام میں ڈیوس کی گرفتاری کو تقریباﹰ ایک مہینہ ہو چکا ہے۔ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ ریمنڈ ڈیوس ایک سفارتکار ہے، جس کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے۔ امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیوس نے لاہور میں دو مقامی باشندوں کو اپنا دفاع کرتے ہوئے گولی ماری تھی۔ لاہور میں دہرے قتل کا یہ واقعہ 27 جنوری کو پیش آیا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری اور اس کے عدالتی ریمانڈ پر بھیجے جانے سے واشگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ایک سفارتی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے کی رائے میں ریمنڈ ڈیوس لاہور میں رہتے ہوئے در پردہ طور پر امریکہ ایجنسی سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔ اس بارے میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایک اہلکار نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس میں ذرا سا بھی شک نہیں کہ ریمنڈ ڈیوس سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔
ISI کے اس اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں لاہور میں ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دن دہاڑے دو پاکستانیوں کے قتل کے بعد سے پاکستانی خفیہ اداروں کے امریکی ایجنسی CIA کے ساتھ تعلقات بھی واضح طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
اس پاکستانی اہلکار نے بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس ایک معاہدے کے تحت سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا اور وہ باقاعدہ طور پر اس امریکی خفیہ سروس کا ملازم نہیں ہے۔ آئی ایس آئی کے اس اہلکار کے مطابق یہ بات یقینی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو ملازمت دینے والا ادارہ CIA ہے۔
اسلام آباد حکومت کو داخلی طور پر ڈیوس کے ہاتھوں دہرے قتل اور پھر اس کی گرفتاری کے واقعے کی وجہ سے امریکہ کے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ عوامی سطح پر پاکستانی حکومت سے یہ مطالبے بھی کیے جا رہے ہیں کہ وہ ڈیوس کی رہائی سے متعلق امریکی مطالبوں کے آ گے سر نہ جھکائے۔ پاکستانی عوام میں اس بارے میں غصہ پایا جاتا ہے کہ کس طرح بظاہر پاکستان میں امریکی اہلکار اپنے آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ ہر جگہ گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کی وجہ سے پیدا ہونے والے تناؤ کے نتیجے میں امریکی حکومت پاکستان اور افغانستان کے ساتھ اپنے سہ فریقی مذاکرات بھی ملتوی کر چکی ہے ۔ آئی ایس آئی کے اس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس وقت اس پاکستانی خفیہ سروس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کافی متاثر ہو چکے ہیں۔
آئی ایس آئی کے اس اہلکار کے مطابق ریمند ڈیوس پاکستان میں مقامی حکام کو کسی قسم کی اطلاع کے بغیر ہی سی آئی اے کے لیے کام کر رہا تھا۔ اس آئی ایس آئی کے اس اہلکار نے کہا: ’’سی آئی اے کے عام کارکن ہمارے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہوتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں اور ان کا سی آئی اے سے کس طرح کا تعلق ہے۔ لیکن ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں ہمیں اس کی مصروفیات کا کوئی علم ہی نہیں تھا۔‘‘
گزشتہ ہفتے لاہور کی ایک عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کو دوبارہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔ عدالت نے اب پاکستانی وزارت خارجہ کو چودہ مارچ تک کا وقت دے رکھا ہے تاکہ یہ وزارت عدالت کو یہ بتائے کہ آیا ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان میں سفارتی استثنٰی حاصل ہے یا نہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادرت: عاطف بلوچ