زخمی فوجی نے وال اسٹریٹ پر قبضے کی تحریک میں نئی جان ڈال دی
28 اکتوبر 201124 سالہ سکاٹ دو مرتبہ عراق میں فوجی خدمات سر انجام دینے کے باوجود سلامت رہے مگر ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ تحریک کا حصہ بن کر اپنے ہی ملک کی پولیس سے تصادم میں شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں منگل کے روز نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ سکاٹ آکلینڈ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور اب ان کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکاٹ کے معاملے کے بعد بہت سے سابق امریکی فوجی اب وال اسٹریٹ مظاہرین کی حمایت کرنے لگے ہیں۔
سکاٹ کو خون میں لت پت دیکھنے والی ایک امریکی شہری کلیئر چاڈوک کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ اب محض سکاٹ کے ساتھ ہمدردی جتانے کے لیے بھی اس تحریک سے جُڑ رہے ہیں۔ ’’ میری عمر محض بیس برس ہے اور میں اپنی پوری زندگی میں اپنی حکومت سے اتنی مایوس نہیں ہوئی جتنی اب ہوں۔‘‘ روئٹرز کے مطابق سابق فوجی اب تک نیو یارک، کیلی فورنیا اور واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں خاص دلچسپی نہیں لے رہے تھے مگر اب ان کا مؤقف بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔
ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک سابق فوجی وینسینٹ امانویل کا کہنا ہے کہ عراق سے لوٹنے والے بہت سے فوجی ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ تحریک کے حامی ہیں۔ امانویل جوکہ عراق جنگ مخالف ایک تنظیم کے منتظم بھی ہیں کہتے ہیں، ’’ سکاٹ اولسین کے زخمی ہونے نے سابق فوجیوں کی برادری میں ایک جان ڈال دی ہے، ایک فوجی، جس نے ملک کی خاطر دو بار جنگ میں حصہ لیا اُس کے اپنے ہی ملک میں زخمی ہوجانے نے ایسا پیغام عام کیا جو ہر ایک کو متاثر کر رہا ہے۔‘‘ امانویل کے بقول اب اور زیادہ لوگوں کو محسوس ہوگا کہ نظام میں کچھ گڑ بڑ ہے۔
یونیورسٹی آف پٹس برگ میں سماجی علوم کے پروفیسر جیکی سمتھ کے بقول آک لینڈ میں سکاٹ کے زخمی ہونے کے بعد حکام کے ردعمل نے بھی حکومت مخالف جذبات کو بھڑکایا۔ سمتھ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ وہاں مزید مظاہروں کی فضا ہموار ہوئی ہے۔
ایک اور سابق امریکی فوجی 29 سالہ امیلی ییٹس کا کہنا ہے کہ سکاٹ کے زخمی ہوجانے کے بعد انہوں نے بھی ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ تحریک کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ وہ کہتی ہیں، ’’پولیس اہلکار بھی ملک کے ان 99 فیصد شہریوں میں شمار کیے جاتے ہیں، جن کے حقوق کے لیے یہ تحریک جاری ہے، ان کے عمل نے مجھے حیرت زدہ کر دیا ہے۔‘‘ امریکہ میں ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ تحریک بڑے مالیاتی اداروں کی مبینہ لالچ اور حکومت کی مبینہ استحصالی پالیسیوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ اس کے تحت بڑے شہروں میں عوامی مظاہرے منعقد کیے جارہے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان