زہریلا پانی، پاکستان کا بڑا مسئلہ
8 جنوری 2018بمشکل 15 دن کی کنزہ، اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں ڈائریا اور خون میں انفیکشن کی وجہ سے داخل ہے۔ اس ننھی سی بچی کا شمار ان ہزاروں افراد میں ہوتا ہے جوآلودہ پانی کے استعمال کے باعث بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کنزہ کی والدہ کہتی ہیں کہ ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ پانی ہمیشہ اُبال کر پینے کے لیے دیتی ہیں، اس کے باوجود ان کی بیٹی بیمار کیوں ہوئی۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتیں کہ اسلام آباد کے قُرب میں بہتی جس ندی کا پانی وہ پینے کے لیے استعمال کرتی ہیں، وہ گندگی سے بھرپور ہے اور صرف اس پانی کو ابالنے سے زیادہ فرق نہیں پڑتا۔
کنزہ اور اس کا خاندان اس طرح کے گندے پانی کا استعمال کرنے والا واحد خاندان نہیں ۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق پاکستان میں دو تہائی گھروں میں آلودہ پانی پیا جاتا ہے جس کے باعث سالانہ 53 ہزار بچے ڈائریا کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
ملک میں ٹائفائیڈ،ہیضے،اسہال اور ہیپاٹائٹس کی بیماریاں قابو سے باہر ہیں۔اقوام متحدہ اور پاکستانی حکام کے مطابق ملک میں بیماریوں سے ہونے والی 30 سے 40 فیصد اموات ، آلودہ پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
پاکستان: پانی میں آرسینک کی زائد مقدار پر متعلقہ ماہرين کی تشويش
پاکستان، پینے کا پانی زہریلا ہونے لگا
Sustainable Development Policy Institute سے تعلق رکھنے والے محقق عمران خالد کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کے انفراسٹرکچر کی کمی نہایت حیران کن ہے۔ اس ملک میں جہاں ماحولیات کو سیاسی ایجنڈے میں ہی شامل نہیں کیا جاتا وہاں اس آلودہ پانی کی ٹریٹمنٹ کے پلانٹ نہ ہونے کے برابر ہیں، " جو لوگ بازاروں سے پانی کی بوتل خریدنے کی سکت رکھتے ہیں وہ تو خرید رہے ہیں لیکن جو یہ سکت نہیں رکھتے، ان کا کیا ہو گا؟
صرف پنجاب ہی نہی بلکہ سندھ خصوصا کراچی میں بھی آلودہ پانی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے دونوں صوبوں میں چند اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ پانی کے معیار کو بہتر بنایا جائے تاہم یہ کوششیں کس حد تک اثر انداز ہو سکیں گی، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔