’زینب کا مشتبہ قاتل پڑوس ہی میں رہتا تھا‘
23 جنوری 2018نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق اس مشتبہ شخص کا نام محمد عمران بتایا جارہا ہے جسے قصور شہر کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستانی صوبہ پنجاب کی شہر قصور کی رہائشی سات سالہ زینب کو رواں ماہ کے آغاز میں اغوا کر لیا گیا تھا اور کچھ روز بعد اس بچی کی لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملے تھی۔ زینب کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
اور کتنی زینبیں سماجی، سیاسی زبوں حالی کی بھینٹ چڑھیں گی؟
پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے نیوز ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زینب کو قتل کرنے اور اس کا ریپ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قصور میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی کم عمر بچوں اور بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کیے جانے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
پاکستانی نیوز چینل جیو کے مطابق عمران نامی مشتبہ شخص زینب کے گھر کے قریب ہی رہائش پذیر تھا۔ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ گرفتار کیا گیا شخص زینب کے علاوہ دوسری بچیوں کے ریپ اور ان کے قتل میں ملوث تھا یا نہیں۔
شرمندگی کا مطالبہ مظلوم خواتین سے ہی؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ زینب قتل کیس میں حاصل کردہ ڈی این اے نمونے قصور میں ریپ کے بعد قتل کر دیے جانے والے پانچ دیگر بچوں کے کیس میں ملنے والے نمونوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کیس میں جاری تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ زینب اور دیگر بچوں کے ریپ اور قتل میں ممکنہ طور پر ایک ہی شخص ملوث ہے۔