ساڑھے بارہ کروڑ سال پرانے فوصل شدہ انڈوں میں چھپکلی کے جنین
16 جولائی 2015125 ملین برس پرانے یہ چھ فوصل شدہ انڈے 2003ء میں تھائی لینڈ میں دریافت ہوئے تھے۔ پاکستانی پانچ روپے کے سکے یا تقریباﹰ چڑیا کے انڈوں کے سائز کے ان قدیمی انڈوں کے بارے میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ وہ غالباﹰ کسی چھوٹے سائز کے گوشت خور ڈائنوسار یا قدیمی پرندوں کے انڈے ہیں۔
ان انڈوں کا چھلکا عام چھپکلیوں کے انڈوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور سخت ہے۔ ان قدیمی انڈوں کے بارے میں کی گئی ابتدائی تحقیق پر یورپی سائنسدان کچھ شکوک کا شکار تھے۔ اس لیے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے ان انڈوں کے اندر دیکھنے کے لیے فرانسیسی شہر گرونوبل میں واقع European Synchrotron Radiation Facility (ای ایس آر ایف) میں ان کا تفصیلی معائنہ کیا۔
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ہائی ریزولیوشن اور الٹر برائٹ ایکس ریز کی مدد سے ان چھ انڈوں کے اندر موجود جنین کا بغور اور تفصیلی مشاہدہ کیا گیا۔ بعد ازاں ماہرین نے جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے انہی جنین یا ایمبریوز کے تھری ڈی ڈھانچے بھی تیار کیے۔
معتبرسائنسی جریدے PLOS ONE میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تو معلوم ہو گیا ہے کہ ان فوصل شدہ انڈوں میں ڈائنوسار یا قدیمی پرندوں کی باقیات موجود نہیں ہیں لیکن یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ ان انڈوں میں موجود جنین کا تعلق چھپکلیوں کی کون سے قسم یا نسل سے ہے۔
ای ایس آر ایف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ان پتھر بن چکے انڈوں میں نہ تو کسی ڈائنوسار اور نہ ہی کسی پرندے کی باقیات کے شواہد ملے ہیں۔ ان میں دراصل Anguimorph نامی حیاتیاتی گروپ سے تعلق رکھنے والی چھپکلیوں کی باقیات ملی ہیں۔‘‘ اس گروپ میں کوموڈو ڈریگن اور موساسارز (Mosasaurs) جیسے آبی گزندے (رینگنے والے جانور) بھی شامل ہیں، جو اب ناپید ہو چکے ہیں۔
ای ایس آر ایف سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ مضبوط خول والے انڈوں میں اس نسلی گروپ سے تعلق رکھنے والے ناپید جانوروں کی اس دور میں ہونے والی افزائش ایک قابل ذکر سائنسی دریافت ہے۔ اس یورپی ادارے نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ ریسرچ چھپکلیوں کی مختلف اقسام میں ارتقائی عمل کے حوالے سے بھی اہم معلومات فراہم کر سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اب تک کی تحقیق کے مطابق صرف گیکو نامی گھریلو چھپکلی ہی مضبوط خول والے انڈے دیتی ہے۔