1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ستاون سالہ خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش

8 نومبر 2010

آسٹریلیا میں ایک 57 سالہ بھارتی خاتون نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے، جو اس ملک میں قومی سطح پر اس عمر کی کسی خاتون کی طرف سے ماں بننے کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔

https://p.dw.com/p/Q1v4
سڈنی کے ایک ہسپتال میں نومولود بچےتصویر: AP

لیکن اس بھارتی خاتون شہری کے اس عمر میں ماں بننے کے بعد آسٹریلیا میں اب ’بزرگ‘ خواتین کی طرف سے بچوں کو جنم دینے سےمتعلق ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

سڈنی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آسٹریلوی اخبار ’دی ہیرالڈ سن‘ نے اپنی اشاعت میں لکھا کہ اس

آسٹریلیا میں ایک 57 سالہ بھارتی خاتون نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے، جو اس ملک میں قومی سطح پر اس عمر کی کسی خاتون کی طرف سے ماں بننے کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔

Weltjugendtag in Sydney - Papst Benedikt XVI
آسٹریلیا میں 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں IVF طریقہء علاج یعنی مصنوعی ذرائع سے حاملہ ہونے کی شرح بہت کم ہےتصویر: AP

جہاں ان کی پیدائش ایک Caesarean آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

اخبار کے مطابق اس خاتون نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ان بچوں کو جنم دینے سے قبل انسانوں کی مصنوعی ذرائع سے افزائش نسل کے ایک مرکز سے اپنا علاج کروایا تھا۔ اسے مصنوعی طریقے سے جن مردانہ تولیدی جرثوموں کی مدد سے حاملہ بنایا گیا، وہ بھارت میں ایک شخص نے عطیہ کئے تھے۔

آسٹریلوی میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر اینڈریو پَیشے نے اخبار ’دی ہیرالڈ سن‘ کو بتایا کہ آسٹریلیا میں 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں IVF طریقہء علاج یعنی مصنوعی ذرائع سے حاملہ ہونے کی شرح بہت کم ہے، جس کا سبب ایسے واقعات میں طبی کامیابی کا وہ تناسب ہے، جو زیادہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر اینڈریو نے کہا کہ اس 57 سالہ خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش نے کئی معاملات میں بہت سے اہم سوالوں کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’کوئی بھی ڈاکٹر ایک اچھا داکٹر اسی وقت ہوتا ہے، جب وہ مریض کو اس بارے میں مکمل وضاحت بھی کرے کہ ایسی عمر میں کسی بچے کو جنم دینے کی کوشش کس طرح کی طبی پیچیدگیوں اور خطرات کا باعث بنتی ہے۔‘‘

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں