سر درد ہو یا ہاضمہ خراب، سانپ کا گوشت کھائیں
11 ستمبر 2018ویتنام کے لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ انسانی بدن کا اندرونی درجہٴ حرارت بلند ہو جائے تو اُس کو قابو اور کم کرنے کے لیے سانپ کا گوشت اکثیر ہے۔ یہ ویتنامی روایت صدیوں سے مستعمل ہے اور اس باعث سانپ کی ڈش تیار کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس روایت کے مطابق سانپ کے گوشت سے سردرد میں کمی آتی ہے اور نظام ہضم کی پیچیدگیوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔
ویتنام کے کئی ریسٹورانٹوں میں سانپ کے گوشت کے پکوان مہمانوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔ کئی طعام گاہوں میں زندہ سانپوں کو ایک صندوق میں رکھا جاتا ہے اور مہمان کی پسند کے مطابق پکانے سے قبل اسے نکال کرکاٹا جاتا ہے۔ ریسٹورانٹ میں آئے ہوئے مہمانوں کو سانپ کا خون بھی پیش کیا جاتا ہے، جو وہ چاولوں سے کشید کی گئی شراب میں ڈال پیتے ہیں۔
ویتنامی دیہی لوگوں میں یہ بھی روایت ہے کہ پچاس برس یا اس سے زائد عمر کے مرد کو سانپ کے خون کی شراب ضرور پینی چاہیے کیونکہ یہ توانائی کا ایک بے بہا خزانہ ہے۔ روایت کے مطابق یہ کمر درد اور قوت مردانہ میں کمی کے مرض کو روکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سانپ کا گوشت انسانی ہڈیوں کی مضبوطی کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔
ایسی خصوصی ڈِش کھانے والے کسٹمرز نے ایسے کھانوں کو لذیذ قرار دیا ہے۔ اس کے شوقین تو یہ بھی کہتے ہیں کہ کھانے کے بعد جسم کے اندر یہ قوت کا باعث بن کر ایک نئی فرحت و توانائی فراہم کرتی ہے۔ سانپ کے گوشت کو بھاپ سے دم کرنے کے علاوہ بھون کر بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس ڈش کی تیاری میں حسبِ ذائقہ لیمن گراس اور تیز مرچ کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ویتنامی دارالحکومت ہنوئی کے نواح میں واقع ایک ریسٹورانٹ کے باورچی ڈِن ٹِن ڈُونگ کا کہنا ہے کہ سانپ کے گوشت کی ڈِش کو تیار کرتے وقت کسٹمر کے ذائقے کو خاص طور پر مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ اس باورچی کے مطابق سانپ کے سبھی اجزا کھائے جاتے ہیں سوائے سر اور کھال پر موجود کھپرے یا چاندنے کے۔
ویتنام کے ماحول دوستوں کا یہ کہنا ہے کہ جنگلات سے سانپ پکڑنا اور انہیں مارنا حقیقت میں جنگلاتی ایکو سسٹم کو خراب کرنے کے مترادف ہے اور اُس کی وجہ سے ایسی جنگلی حیات میں اضافہ ہونے لگا ہے جو سانپ کی خواراک بنتی رہتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سانپ کا بطور خوراک کمرشل استعمال زمینی ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔
ع ح ⁄ ع الف ⁄ اے ایف پی