سعودی عرب امریکی سینیٹ سے ناراض
17 دسمبر 2018سعودی عرب کی جانب سے امریکی سینیٹ کی اس تازہ قرارداد کو فوری طور پر مسترد کر دیا گیا ہے، جس میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری براہ راست سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کی گئی ہے۔ ریاض حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ اس طرح واشنگٹن اس کی خود مختاری کو کمزور کر رہا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے آج پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا، ’’سعودی سلطنت اپنے داخلی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت اور اپنی قیادت کی تضحیک کا باعث بننے والے تمام تر الزامات کو کلی طورپر مسترد کرتی ہے۔ یہ سعودی داخلی معاملات میں ’بے شرمانہ دخل اندازی‘ ہے اور اس کے علاقائی اور بین الاقوامی کردار کو زک پہنچانے کے مترادف ہے۔‘‘
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ قرارداد بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے اور خاشقجی کا قتل ایک افسوسناک واقعہ تھا جو ریاست یا اس کی پالیسیوں کی عکاسی نہیں کرتا۔‘‘
امریکی سینیٹ نے یہ قرارداد بھی منظور کی ہے کہ یمنی تنازعے میں امریکا کو سعودی عسکری اتحاد کا ساتھ چھوڑ دینا چاہیے۔ اس تنازعے کے سبب بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
امریکی سینیٹ میں منظور کی جانے والی قرارداد میں سعودی عرب اور امریکا کے باہمی روابط کو اہم بھی قرار دیا گیا ہے اور تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاض کو چاہیے کو وہ سخت خارجہ پالیسی کو معتدل بنائے۔
امریکی قانون دانوں نے سعودی مخالف یہ قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محمد بن سلمان کو بے قصور قرار دینے کے بعد بڑھنے والے دباؤ کے تناظر میں منظور کی ہے۔ ٹرمپ پر اس حوالے سے ان کی ریپبلکن پارٹی کی جانب سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
سعودی حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ریاض حکام نے کئی روز بعد خاشقجی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔