1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ کے لیے ایک مشکل سال

14 دسمبر 2018

جلاوطن سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل اور ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی اخراج جیسے امور رواں برس مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سفارتی ماحول کے لیے اہم ترین رہے۔

https://p.dw.com/p/3A6mf
Saudi Arabien - Türkei l Saudischer Kronprinz Mohammed bin Salman und der türkische Präsident Erdogan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Presidency Press Service

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کا قتل اور ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے سے امریکی اخراج کے سبب ایک طرف تو مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں طاقت کے توازن میں ردوبدل ہو رہا ہے جب کہ دوسری جانب امریکا اور اس کے روایتی اتحادی عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں خاشقجی معاملے پر تناؤ ہے۔

’میں سانس نہیں لے پا رہا‘، خاشقجی کے آخری الفاظ

سعودی عرب میں خلیجی سمٹ پر علاقائی بحرانوں کے سائے

مبصرین کے مطابق خاشقجی قتل معاملے کو استعمال کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوآن مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا ایک نیا توازن قائم کر رہے ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں شام کے اعتبار سے اس سال بشارالاسد کی طاقت میں مزید اضافہ ہوا جب کہ فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان امن کے امریکی وعدے پر کئی طرح کے سوالات پیدا ہوئے۔ اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی کے بعد فلسطینیوں کی جانب سے امریکی ثالثی کو قبول کرنے سے انکار کے بعد اس تنازعے کے کسی ممکنہ حل پر بھی کئی طرح کے سوالات پیدا ہوئے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے حوالے سے رواں برس کی ایک اور اہم پیش رفت یمنی تنازعے کے فریقوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آغاز ہے۔ سویڈن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جاری ان مذاکرات میں سعودی حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کی حکومت اور ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کے ساتویں اور آخری روز اہم بندرگاہی شہر حدیدہ پر فائربندی پر اتفاق کر لیا گیا۔ عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر اس اتفاق رائے پر عمل ہوتا ہے، تو یمن میں 14 ملین افراد تک خوراک اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی آسان ہو جائے گی۔

ع ت، ش ح (اے ایف پی)