سعودی عرب کی ’توہین‘: کویتی بلاگر کو پانچ سال سزائے قید
21 جنوری 2018خلیجی ریاست کویت کے دارالحکومت کویت سٹی سے اتوار اکیس جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق سوشل میڈیا پر سرگرم اس بلاگر کو یہ سزا آج اتوار کے روز ملکی فوجداری عدالت نے سنائی۔
سعودی حکومت پر تنقید، شہزادہ ملازمت سے برطرف
سعودی حکومت کے خلاف احتجاج پر مزید گیارہ شہزادے گرفتار
کویتی اخبار ’الانباء‘ نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں بتایا کہ ملزم کا نام عبداللہ الصالح ہے اور اس نے ٹویٹر پر اپنے تنقیدی بیانات کے ساتھ نہ صرف سعودی عرب کی ‘بے عزتی‘ کی تھی بلکہ وہ کویت کے خلیج کے علاقے کی اس سب سے طاقت ور ریاست کے ساتھ تعلقات کو بھی خطرے میں ڈال دینے کا باعث بنا تھا۔
عبداللہ الصالح کو یہ سزا کئی مہینوں سے جاری اس علاقائی تنازعے سے متعلق اس کے تبصروں کی وجہ سے سنائی گئی ہے، جس میں ایک طرف خلیجی ریاست قطر ہے اور دوسری طرف سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی اور غیر خلیجی عرب ممالک کا وہ گروپ جس نے پچھلے سال سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کے علاوہ اس کے خلاف پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔
الصالح نے، جو اپنے خلاف سزا کے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں، ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں لکھا تھا کہ سعودی عرب قطر کا ’ناجائز محاصرہ‘ کیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اس کویتی شہری نے اپنی دوسری ٹویٹس میں یہ بھی لکھا تھا کہ سعودی عرب کے بہت طاقت ور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان انتہائی پرتعیش طرز زندگی کے حامل ایک ایسے شخص ہیں جو ’اختلافی آوازوں کو چپ کرا‘ دیتے ہیں۔
سعودی عرب میں آمریت پسندانہ جدیدیت بلاجواز ہے، تبصرہ
خلیج میں ٹیکس کا نفاذ: نفسیاتی دھچکا یا حقیقی خطرے کی گھنٹی
سعودی عرب: سیاسی انتقام یا حقیقی اصلاحات
عبداللہ الصالح نے سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے اپنی یہ ٹویٹس اس وقت کی تھیں، جب گزشتہ برس جون میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات اور تمام زمینی، فضائی اور سمندری رابطے منقطع کرتے ہوئے دوحہ حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتی ہے۔
قطر اپنے خلاف خطے کی ریاستوں کے ان الزامات کی سرے سے تردید کرتا ہے اور کویت شروع سے ہی فریقین کے مابین مصالحت کی کوششیں کر رہا ہے، جس میں اسے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔
سعودی عرب کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار
فلسطینی ارب پتی تاجر سعودی عرب میں زیر حراست
ڈی پی اے کے مطابق اس کویتی بلاگر کو اتوار اکیس جنوری کو سنائی جانے والی سزا سے قبل گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی اسے قطری تنازعے ہی کے سلسلے میں ایک آن لائن ویڈیو میں سعودی عرب پر تنقید کرنے کی وجہ سے پانچ سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔
دسمبر میں اس عدالتی فیصلے کے بعد الصالح کویت سے فرار ہو کر برطانیہ چلا گیا تھا، جہاں اس نے اپنے لیے سیاسی پناہ کی درخواست دے رکھی ہے۔ سعودی عرب سے متعلق تنقیدی ٹویٹس کے باعث اسے دوبارہ پانچ سال کی سزائے قید اس کی غیر حاضری میں سنائی گئی۔