سعودی عرب کے دورے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں، امریکی صدر
6 جون 2017امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حیران کن طور پر اپنے مرکزی اتحادی قطر کو الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کے حق میں اپنا وزن ڈالا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی سب سے بڑی ایئر بیس قطر میں واقع ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سعودی عرب کے اس دعوے کی حمایت کرتے ہیں کہ دوحہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق قطر کو انتہا پسندی کی مالی معاونت کرنے پر اپنے خلاف عملی اقدامات کا سامنا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ انتہا پسندی کی عملی حمایت کے تمام اشارے قطر کی جانب اٹھ رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی عرب میں پچاس مسلم ممالک کے جمع ہونے اور اپنے دورے کے حوالے سے کہنا تھا، ’’انہوں نے کہا تھا کہ وہ انتہاپسندی کی فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف سخت اقدام اٹھائیں گے اور تمام اشارے قطر کی جانب تھے۔ شاید یہ دہشت گردی کے خوف کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو۔‘‘
سفارتی بحران کا شکار قطر کی خلیجی ریاست، چند اہم حقائق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یہ ٹوئٹر پیغامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں ، جب خلیجی ریاست کویت کے امیر صباح الاحمد نے قطری بحران پر مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور وہ اس مناسبت سے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔
کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کونا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امیر صباح الاحمد سعودی عرب کے شہر جدہ کے لیے ’برادرانہ‘ دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ کویتی امیر کے اس دورے سے پہلے قطر کا کہنا تھا کہ وہ کویت کی ثالثی کی کوششوں سے متفق ہے۔
دوسری جانب قطر کے وزیر خارجہ محمد الثانی نے کہا ہے کہ قطری امیر تمیم الثانی نے پیر کی رات اپنی طے شدہ تقریر ملتوی کر دی ہے تاکہ کویتی حکمران کی ثالثی کی کوششوں کو ایک موقع فراہم کیا جا سکے۔
بتایا گیا ہے کہ کویت کے امیر نے قطری حکمران کو کال کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں متحدہ عرب امارات کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اگر قطر ضمانت دے تو تعلقات کی بحالی کے بارے میں سوچا جائے گا۔ اماراتی ریاستی وزیر برائے امور خارجہ انور قرقاش کے بقول، ’’ہمیں بھرپور ضمانت چاہیے تاکہ اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔‘‘