سمندری طوفان ’کاترینا‘ کے زخم پانچ سال بعد بھی تازہ
30 اگست 2010اوباما نے پانچ سال پہلے موسمِ گرما میں آنے والے سمندری طوفان ’کاترینا‘ کے تباہ کن نتائج کو محض ایک قدرتی آفت ہی نہیں بلکہ ’حکومت کی ایسی شرم ناک ناکامی‘ قرار دیا، جس میں بڑی تعداد میں مردوں، عورتوں اور بچوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
نیو اورلینز میں اپنے آس پاس کی تمام دیگر عمارتوں کی طرح Our Lady of Prompt Succor نامی چھوٹا سا گرجا گھر بھی ’کاترینا‘ نامی سمندری طوفان کے بعد زیرِ آب آ گیا تھا اور اب ٹھیک پانچ سال بعد اِس گرجا گھر کے ارکان اِس سمندری طوفان کو علامتی طور پر دفنا رہے تھے۔ اِس سے پہلے متاثرین کی جانب سے اِس دھاتی تابوت میں کارڈز اور خطوط بھی رکھے گئے۔ بلاشبہ یہ واحد تدفین تھی، جس میں تابوت بند ہونے پر تالیاں بجائیں گئیں۔ یہ تقریب اُن درجنوں تقاریب میں سے ایک تھی، جن کے ساتھ پانچ سال پہلے کے اُس ہولناک واقعے کی یاد تازہ کی گئی، جب 1,800 سے زیادہ انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
’کاترینا‘ کے پانچ سال پورے ہونے کے موقع پر امریکی صدر باراک اوباما نے بھی کل خلیج میکسیکو کے کنارے واقع اِس شہر کا دورہ کیا اور اپنی تقریر کے لئے ساویئر یونیورسٹی کا انتخاب کیا، جسے ’کاترینا‘ کے دوران سیلاب کے باعث شدید نقصان پہنچا تھا۔ طلبہ ، اُن کے والدین اور بہت سے رضاکاروں کی شبانہ روز محنت کے نتیجے میں یہ یونیورسٹی بہت جلد دوبارہ کھولی جا سکی تھی۔
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران حاصل ہونے والی اِس طرح کی کامیابیوں کے باوجود امریکی صدر نے اپنی تقریر میں اعتراف کیا کہ ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے:’’ابھی بہت زیادہ پلاٹ ایسے ہیں، جہاں عمارات تعمیر ہونا ہیں، ابھی بہت سے اسکولوں کے طلبہ ایسے ہیں، جنہیں کنٹینرز میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑ رہی ہے، بہت زیادہ لوگ بےروزگار ہیں اور ابھی ایسے لوگوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جو اِس شہر میں واپس آنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔‘‘
نیو اورلینز کی تقریباً بیس فیصد آبادی ابھی بھی اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکی ہے۔ یہ خاص طور پر وہ لوگ ہیں، جن کی آمدنی بہت ہی کم تھی۔ اِن میں سے بہت سے ’کاترینا‘ سے پہلے Lower Ninth Ward نامی اُس علاقے میں رہ رہے تھے، جسے اِس سمندری طوفان کے باعث خاص طور پر نقصان پہنچا تھا۔ آج وہاں ایک چھوٹی سی جدید بستی ہے، جسے ہالی وُڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار بریڈ پِٹ کی قائم کردہ فاؤنڈیشن ’میک اِٹ رائٹ‘ نے تحفظ ماحول کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے تعمیر کیا ہے۔
بریڈ پِٹ بھی ’کاترینا‘ کے پانچ سال پورے ہونے کے موقع پر اِس شہر میں موجود تھے:’’اِس بستی کے ایک کے سوا سبھی مکانات نے اپنی ضرورت سے زیادہ توانائی پیدا کی۔ اِس طرح پہاں بسنے والے کنبوں کو محض سروس چارجز کے طور پر آٹھ تا بارہ ڈالر خرچ کرنا پڑے۔ کسی اور طرح سے مکانات بنانے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ یہ بستی ہمیں دکھاتی ہے کہ ہمارا مستقبل کیسا ہونا چاہئے۔‘‘
اِس جدید بستی کی کامیاب مثال سے قطعِ نظر حقیقت تو یہ ہے کہ ابھی ’کاترینا‘ کے لگائے سبھی زخم مندمل نہیں ہوئے۔ شہر کے میئر مِچ لینڈرُو نے اپیل کی کہ حکومت اپنی ذمہ داری نبھائے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’کاترینا‘ محض ایک قدرتی آفت نہیں تھا بلکہ شہر سیلاب کی زَد میں اِس لئے آیا کیونکہ شہر میں پانی کو داخل ہونے سے روکنے کے لئے بنائے گئے وہ بند ٹوٹ گئے تھے، جن کی تعمیر اور نگرانی حکومت کے ذمے تھی۔ صدر اوباما نے شہر کی تعمیرِ نو کے لئے مزید اربوں ڈالر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کو آئندہ سیلاب سے بچانے کے لئے زیادہ مضبوط بند تعمیر کرنے کے بھی وعدے کئے ہیں۔
رپورٹ :نکول مارک والڈ (واشنگٹن) / امجدعلی
ادارت : افسر اعوان