سندھ میں پیپلز پارٹی کو قوم پرستوں سے لاحق خطرات
14 دسمبر 2012پاکستان ميں سياسی جماعتوں نے 2013 ء کے انتخابات کی تيارياں شروع کردی ہيں۔ حکمران جماعت پاکستان پيپلز پارٹی کے قائدين اپنی پانچ سالہ کارکردگی کی بيناد پر دوبارہ کاميابی کے ليے پر اميد ہيں ان لوگوں کا کہنا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے پانچ سال تک مفاہمت کی سياست کو فروغ ديا ہے جسکی وجہ سے ملک ميں جمہوريت مستحکم ہوئی ہے۔ جبکہ پيپلز پارٹی کے ناقدين کا کہنا ہے کہ سندھ جو کبھی پيپلز پارٹی کا مضبوط گڑھ تصور کيا جاتا تھا اب قوم پرست جماعتوں کی گرفت میں نظر آ رہا ہے۔
قوم پرست جماعتيں اور ديگر قومی سياسی جماعتيں پيپلز پارٹی اور ايم کيو ايم کے اتحاد پر ناراض نظرآرہی ہيں۔ خاص طور پر بلدیاتی امور اور قوانين کے حوالے سے ایم کیو ایم کی شرائط کو تسليم کيے جانے پر سندھی قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ پيپلز پارٹی الطاف حسين کی متحدہ قومی موومنٹ کے ہاتھوں يرغمال بنی ہوئی ہے وہ سندھ کی تقسيم ہر گز برداشت نہيں کريں گے۔ سندھ ميں پيپلز پارٹی کو درپيش مشکلات کے حوالے سے کالم نگار فاروق عادل کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا اصل فائدہ سندھی قوم پرست جماعتيں بشمول سياسی اور مذہبی جماعتيں بھرپور طریقے سے اٹھانے کی حکمت عملی تيار کرچکی ہيں انکا کہنا ہے کہ ايسے ميں مسلم ليگ ن کے سربراہ مياں نواز شريف، جمعيت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے امير منور حسن سميت سندھی قوم پرست 2013 ء کے انتخابات ميں سندھ کے ديہی اور شہری حلقوں ميں مشترکہ انتخابی حکمت عملی اختيار کرنے پر غور کر رہی ہيں۔ جس سے جہاں پيپلز پارٹی اندرون سندھ مشکل صورتحال سے دوچارہوگی وہيں اسکی حليف جماعت ايم کيو ايم اگر کراچی ميں فوج کی نگرانی ميں انتخابات ہوتے ہيں تو اسکا عوامی مينڈيٹ متاثر ہوسکتا ہے۔
ممتاز سياسی تجزيہ کار اور کالم نويس پروفيسر توصيف احمد نے کہا کہ سندھی قوم پرستوں کی نئی سياسي صف بندی اوراُن کے روحانی پيشوا پير پگاڑا کاحيدر آباد ميں آج ہونے والا جلسہ پيپلز پارٹی کو مشکل صورتحال سے دوچار ضرور کرے گا۔ انکا کہنا ہے کہ اسکے ساتھ ساتھ سپريم کورٹ کا کراچی کے انتخابی حلقوں کے بارے ميں فيصلہ اور پيپلز پارٹی کی اہم اتحادی جماعت ايم کيو ايم کو بھی متاثر کرے گا۔ جس سے آئندہ ہونے والے عام انتخابات ميں سياسی منظر نامہ تبديل ہوئے بغير نہيں رہ سکے گا۔ پروفيسر توصيف کا کہنا تھا ہے کہ تاريخ کا عجيب اتفاق ہے کہ جماعت اسلامی اور رسول بخش پليجو کی عوامی تحريک صوبہ سندھ ميں عوام کو پيپلز پارٹي کے خلاف متحرک کرنے ميں مصروف ہيں تاہم پروفيسر توصيف کے خيال ميں تمام کوششوں کے باوجود قوم پرست اور انکے اتحادی پيپلز پارٹی کا ووٹ بينک کم کرسکتے ہيں مگر ان کے ليے سيٹوں کا حصول اب بھی مشکل نظر آتا ہے۔
رپورٹ: رفعت سعید کراچی
ادارت: کشور مصطفیٰ