1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

بینش جاوید25 جولائی 2016

پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے سندھ کے 83 سالہ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کی جگہ ایک نسبتاﹰ کم عمر سیاست دان کو بطور وزیراعلیٰ سندھ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JVMP
Pakistan Syed Qaim Ali Shah Politiker der Volkspartei
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

میڈیا رپورٹس کے مطابق قائم علی شاہ ہفتے کے روز پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک اجلاس میں شرکت کے لیے دبئی پہنچے تھے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اس اجلاس کے دوران صوبہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں ممکنہ توسیع سے متعلق فیصلہ کیا جانا تھا۔ اس اجلاس میں سندھ کے سینیئر وزیر مراد علی شاہ، سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور، سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، ممبر قومی اسمبلی اور آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور اور پی پی پی کے سابق جنرل سیکریٹری لطیف کھوسہ نے شرکت کی تھی۔

اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا، ’’اس اجلاس میں وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنے اور سندھ کابینہ میں بھی ردو بدل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘ میڈیا رپورٹوں کے مطابق قائم علی شاہ کی جگہ سندھ کے سینیئر وزیر مراد علی شاہ کو بطور وزیراعلیٰ تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

اس بیان کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا میں ہیش ٹیگ قائم علی شاہ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ بہت سے افراد اس فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں تو کچھ افراد پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے قائم علی شاہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا،’’بھٹو خاندان کی تین نسلوں کے ساتھ مخلص رہنے کے لیے ہم آپ کے شکر گزار ہیں۔‘‘

دوسری جانب اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ صوبہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات اور صوبے میں ان کی موجودگی کی مدت پوری ہو چکی ہے اور اس حوالے سے رینجرز اور سندھ حکومت میں کشیدگی رہتی ہے۔ اس حوالے سے صحافی طلعت حسین نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’یہ معاملہ رینجرز کو اختیارات دینے کا ہے، وزیر اعلیٰ کو تبدیل کیا اور اصل معاملے سے توجہ ہٹ گئی۔‘‘

پاکستانی میڈیا سے وابستہ کئی صحافی سندھ میں گورننس کے فقدان، خاص طور پر صحت اور تعلیم کی نامناسب سہولیات پر قائم علی شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ماضی میں سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر میں پانی کی کمی اور غذائی قلت کے باعث سینکڑوں افراد کی موت پر بھی سندھ انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔

قائم علی شاہ نے اپنی سیاست کا آغاز 1960 کی دہائی میں کیا تھا۔ سندھ کے وزیراعلیٰ کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق قائم علی شاہ سن 1970 میں قومی اسمبلی کے رکن بنے تھے اور انہیں وفاقی وزیر برائے انڈسٹری کے علاوہ امورِ کشمیر کا قلمدان دیا گیا تھا۔ قائم علی شاہ سن 1973 سے 1977، 1987 سے 1997 اور پھر 2004ء سے اب تک پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر تعینات رہے ہیں۔ سن 2013 کے انتخابات میں قائم علی شاہ سندھ کی صوبائی اسمبلی کے رکن بنے تھے جس کے بعد انہیں تیسری مرتبہ بطور وزیراعلیٰ سندھ تعینات کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں