سن 2022 گرم ترین تھا لیکن ایک نیا ریکارڈ بھی بن سکتا ہے
23 اپریل 2023یورپی یونین کے کی تازہ ترین کلائمیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2022 براعظم یورپ کا گرم ترین سال ثابت ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، موسموں کے بدلتے ہوئے پیٹرن اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اس دنیا کا درجہ حرارت مزید بڑھے گا، جو بالخصوص موسم گرما میں زیادہ تباہی کا باعث بنے گا۔
اس دنیا کا گرم ترین سال سن 2016 قرار دیا جاتا ہے تاہم اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلد ہی یہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔ مزید کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے زیادہ انقلابی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں اعدادوشمار کے ساتھ مدلل بحث کی گئی ہے کہ یورپ میں بالخصوص الپائن ریجن میں گلیشئرز پگھلنے کی بڑی وجہ یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ الپائن میں واقع برفانی تودوں میں پانچ کیوبک کلو میٹر سے زیادہ برف پگھل چکی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے جرمنی کا ممکنہ نقصان نو سو ارب یورو تک
کلائمیٹ چینج کے باعث تباہ کاریاں ’ابھی صرف آغاز ہے‘
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار بائیس میں دنیا بھر میں قحط، خشک سالی اور سیلاب آنے کے حادثات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے مقابلے میں گزشتہ سال کے درجہ حرارت میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عشروں کے دوران یورپ کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے بالخصوص جرمنی، بلجیم، آسٹریا اور دیگر مغربی یورپی ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
یورپی موسمیاتی ماہرین نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے بدستور موسم زیادہ گرم ہوتا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں فعال ایک مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ اس دنیا کے گرم ترین سال کا ریکارڈ بھی جلد ہی ٹوٹ سکتا ہے۔
موسموں کے موجودہ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ سن دو ہزار تیئس یا چوبیس میں گرمی کا ایک نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔ رواں سال کے دوران فرانس اور اسپین میں پڑنے والے قحطوں کے باعث خدشہ ہے کہ یہ موسم گرما نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مارک ہالم (ع ب/ ا ا)