1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کا استعمال، پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی

16 دسمبر 2010

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سکینڈلز کی روک تھام کے لئے کھلاڑیوں پر فیس بُک اور ٹوئٹر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/QcjE
تصویر: AP

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے بدھ کو ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فیصلہ گزشتہ ماہ دبئی میں سابق وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کے دبئی سے لندن جانے کی خبر فیس بُک پر آنے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔

ذوالقرنین نے فیس بک پر انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے فیس بک پر یہ بھی کہا تھا کہ وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ مبینہ طور پر میچ فکسنگ میں ملوث تمام پاکستانی کھلاڑیوں کے نام فیس بک پر شائع کر دیں گے۔

منیجر انتخاب عالم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تمام کھلاڑیوں کو سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس استعمال نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’کسی کھلاڑی کو بھی فیس بک اور ٹوئٹر پر کرکٹ کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کھلاڑیوں کے ساتھ کئے گئے سینٹرل معاہدے کی ایک شق کے تحت وہ اس پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔’

Pakistan Cricket Intikhab Alam
کھلاڑی کو بھی فیس بک اور ٹوئٹر پر کرکٹ کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیںتصویر: AP

انتخاب عالم نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کا فیس بُک یا ٹوئٹر پراکاؤنٹ نہیں ہے۔ ان کے نام پر بنائے گئے تمام اکاؤنٹ جعلی ہیں۔ انتخاب عالم نے کہا کہ جو لوگ کھلاڑیوں کے ناموں پر جعلی اکاؤنٹ بناتے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

پاکستانی ٹیم کے ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ ایک انتہائی سخت پابندی ہے۔ وہ بیرون ملک دوروں کے موقع پر ایسی ویب سائٹس کے ذریعے اپنے خاندان سے رابطے میں رہتے ہیں۔

سینئر بلے باز یونس خان، سابق کپتان شعیب ملک، عمر اکمل، اسد شفیق، کامران اکمل اور شعیب اختر نے بھی فیس بک پر پروفائل بنا رکھے ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے اکاؤنٹ کو باقاعدگی سے استعمال نہیں کرتا۔

رپورٹ: امتیازاحمد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں